بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے قبلے کی جانب بیت الخلاء بنانا


سوال

مسجد کے قبلے کی جانب بیت الخلاء بنانے کا حکم کیا ہے؟

جواب

مسجد کے قبلے کی جانب بیت الخلاء اگر فاصلہ سے بنائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بیت الخلاء کی بو وغیرہ مسجد کو متاثر نہ کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں، تاہم اس بات کا اہتمام ہو   کہ بیت الخلاء استعمال کرنے والے کا  قبلہ کی طرف چہرہ یا پیٹھ نہ ہو۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن واثلة بن الأسقع، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «جنبوا مساجدكم صبيانكم، ومجانينكم، وشراءكم، وبيعكم، وخصوماتكم، ورفع أصواتكم، وإقامة حدودكم، وسل سيوفكم، واتخذوا على أبوابها المطاهر، وجمروها في الجمع»."

(1/ 247،  کتاب المساجدوالجماعات، باب ما یکرہ فی المساجد، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويحرم فيه السؤال ... والوضوء.

(قوله والوضوء) لأن ماءه مستقذر طبعا فيجب تنزيه المسجد عنه، كما يجب تنزيهه عن المخاط والبلغم بدائع ... قوله وأكل نحو ثوم) أي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد ... ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره ... وألحق بالحديث كل من آذى الناس بلسانه، وبه أفتى ابن عمر وهو أصل في نفي كل من يتأذى به."

(کتاب الصلاۃ، جلد:1، صفحہ: 660، ط: سعید)

حلبی کبیر میں ہے:

"يجب ان تصان عن ادخال الرائحة الكريهة لقوله عليه السلام من اكل الثوم والبصل والكراث فلا يقربن مسجدنا."

(احکام المساجد، صفحہ:610، طبع: عارف آفندی مطبعہ سند)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں