بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر قرآن کا ترجمہ کرنا


سوال

محلے  کی مسجد میں  لاؤڈ اسپیکر  میں محلوں والوں کے لیے قرآنِ  پاک کا ترجمہ کرنا جائز ہے؟  لاؤڈ اسپیکر  پورے  محلے کے لیے لگا ہوا ہے!

جواب

مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو مسجد کے  معروف مصارف میں استعمال  کیا جا سکتا ہے؛  لہذا اگر کسی مسجد میں محلہ والوں کے لیے قرآنِ  مجید  کا ترجمہ کیا جاتا ہو تو  اس کے لیے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کو استعمال کیا جا سکتا ہے، البتہ درج ذیل باتوں کا اہتمام ضروری ہے:

1-  آرام اور مشاغل کے اوقات میں استعمال نہ کیا جائے۔

2- آواز بقدرِ ضرورت ہو، یعنی جہاں تک لوگ  درس (ترجمہ قرآن ) سننے کے لیے موجود ہوں، اور سننا چاہتے ہوں، وہیں تک آواز پہنچائی جائے۔

لہٰذا اگر قرآن مجید کا  ترجمہ  کرنے کا   یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہو کہ مسجد کے   باہر کے لاؤڈ اسپیکر  پر   تمام محلہ والوں کے لیے قرآن مجید  پڑھا جاتا ہو  اور پھر  اس کا ترجمہ بیان کیا جاتا ہو تو اس میں قرآن مجید اور اس کے ترجمہ  سے بے اعتنائی کے   پہلو کے ساتھ ساتھ اُس کے احترام میں بھی کمی واقع ہوتی ہے،  حق  یہ ہے کہ قرآن مجید کا ترجمہ ایسے لوگوں کو سُنایا جائے جو اپنے آپ کو دیگر مشاغل سے فارغ کر کے باقاعدہ ترجمہ سننے کے لیے بیٹھے ہوں، عمومی طور پر پورے محلے والوں کو ترجمہ قرآن سنانا، جب کہ وہ اپنے مشاغل میں مصروف ہوں، مناسب نہیں۔

اسی طرح اگر لاؤڈ اسپیکر  کی آواز کی وجہ سے آرام کرنے والوں کے آرام میں خلل واقع ہوتا ہو  یا بیماروں  کی ایذا  کا سبب بنتا  ہو تو  بھی    مسجد سے باہر کے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال  قابلِ ترک ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (4/ 367):

"قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم ثم السراج و البساط كذلك إلى آخر المصالح هذا إذا لم يكن معينا فإن كان الوقف معينا على شيء يصرف إليه بعد عمارة البناء."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں