بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 رجب 1446ھ 14 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کے لیے قراءت میں ترتیب کاحکم


سوال

اگر نماز میں مقتدی ایک رکعت کے بعد شامل ہو یعنی دوسری رکعت میں شامل ہو اور اسے نہیں پتہ امام نے پہلی رکعت میں کون سی سورت پڑھی ہے اور اب دوسری رکعت میں مثلا ًامام نے سورۃ الاعلیٰ کی تلاوت کی ہے، تو اب وہ مقتدی اپنی پہلی رکعت جب مکمل کرے گا تو اس میں سورۃ اعلیٰ سے پہلے سے تلاوت کرے گا یا سورۃ الاعلیٰ کے بعد سے تلاوت کرے گا اور کون سا عمل زیادہ افضل ہوگا؟

جواب

صورت مسئولہ میں مسبوق  جہاں سے بھی  چاہے قرائت کر سکتا ہے  ، اس لیے کہ  مسبوق  اپنی نماز میں منفرد کے حکم میں ہے ۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے :

"(والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ، وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بها لكراهتها مفتاح السعادة (فيما يقضيه) أي بعد متابعته لإمامه، فلو قبلها فالأظهر الفساد، ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد."

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،596/1،ط،سعید)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے :

"مسبوق کے ذمہ ترتیب امام لازم نہیں  ہے کہ وہ اپنی نماز میں منفرد کے حکم میں ہے "۔

(کتاب الصلاۃ ، باب قرائت فی الصلاۃ، 267/2،دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144505101328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں