بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کا غیر مسلم بچوں کو ایسی کتاب پڑھانا جو غیر اسلامی عقائد پر مشتمل ہو


سوال

کیاایک مسلمان ٹیچر عیسائی بچوں کو اخلاقیات پر مبنی ایسی کتاب پڑھا سکتا ہے جس میں  خداوند یسوع مسیح جیسے الفاظ استعمال ہو،اور جو سکول ہے وہ عیسائی مذہب کا نہیں ہے بلکہ کچھ عیسائی بچے مسلم سکول میں پڑھتے ہیں ۔

جواب

(خداوند یسوع مسیح یعنی خدا عیسی) اور اِن جیسے دیگر  الفاظ ، الفاظ کفر ہیں ،اور ایک مسلمان کا غیر مسلم بچوں کو اُن کا وہ  مذہبی لٹریچر پڑھانا جس میں خلاف اسلام عقائد ہوں  ، شرعاً جائز نہیں ہے،کیوں کہ اس طرح اُن کے مذہب کی گویا تشہیر وترویج میں حصہ لینا  اور اُن کے کفر پر راضی ہونا ہے جو  کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

{لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قالُوا إِنَّ اللّٰهٰ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ قُلْ فَمَنْ يَمْلِكُ مِنَ اللَّهٖ شَيْئاً إِنْ أَرادَ أَنْ يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعاً وَلِلَّهٖ مُلْكُ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ وَما بَيْنَهُما يَخْلُقُ ما يَشاءُ وَاللَّهُ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌٌٌٗ}[المائدة: 17]

ترجمہ:بلا شبہ وہ لوگ کافر ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ اللہ عین مسیح  ابنِ مریم ہے(یعنی دونوں میں اتحاد کے قائل ہیں،وجہ کفر ظاہر ہے کہ توحید کا انکار ہے)آپ (اس قول کے ابطال کے لیے اُن سے )یوں پوچھئے کہ اگر ایسا ہے تو یہ بتلاؤ کہ اگر اللہ تعالی  حضرت مسیح بن مریم (جن کو تم اللہ کاعین کہتے ہو)اور اُ ن کی والدہ(حضرت مریم )کو اور (بلکہ)جتنے زمین میں آباد ہیں،اُن سب کو (موت سے)ہلاک کرنا چاہیں تو(کیا)کوئی شخص ایسا ہے جو خدا تعالی سے اُن کو ذرا بھی بچا سکے(یعنی اس کو تم بھی مانتے ہو  کہ ایسا کوئی نہیں  اور یہ ظاہر ہے کہ خدائی کے لوازم  سے  ہے  کہ اُس کے ساتھ دوسرے کی قدرت کا تعلق پھر وہ بھی افناء واہلاک کے ساتھ محال ہو اور یہ لازم یہاں مفقود ہے ،اور یہ لازم یہاں مفقود  ہے پس الوہیت مسیح  کی بھی باطل ہے یہ شان تو حضرت مسیح کی ہوئی)اور اللہ تعالی (کی یہ شان ہے کہ اُن )ہی کے لیے خاص ہے حکومت آسمانوں پر  اور زمین پر اور جتنی چیزیں  اُن دونوں  کے درمیان (موجود)ہیں ان پر اور وہ جس چیز کو (جس طرح)چاہے پیدا کردیں اور اللہ تعالی کو ہر چیز پر پوری قدرت ہے(اور یہ صفات کمال خواص ِالوہیت سے  ہیں پس حق تعالی کی الوہیت ثابت ہے اور مسیح کی الوہیت منفی ہوچکی تھی اس مجموعہ سے توحید ثابت ہوگئی) ۔(از بیان القرآن )

{ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللّٰهٰ إِنَّ اللّٰهٰشَدِيدُ الْعِقَابِ}[المائدۃ: 2]

ترجمہ:  اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔(از بیان القرآن)

فتاوی  عالمگیری میں ہے:

"ومن يرضى بكفر غيره فقد اختلف فيه المشايخ رحمهم الله تعالى في كتاب التخيير في كلمات الكفر إن رضي بكفر غيره ليعذب على الخلود لا يكفر، وإن رضي بكفره ليقول في الله ما لا يليق بصفاته يكفر، وعليه الفتوى كذا في التتارخانية".

(كتاب السير، الباب التاسع، مطلب في موجبات الكفر أنواع منها ما يتعلق بالإيمان والإسلام، ج:2، ص:257، ط: رشيدية)

التفسیر الوسیط میں ہے:

قال صاحب الكشاف، فإن قلت: لم يكونون مثلهم بالمجالسة إليهم في وقت الخوض؟

قلت: لأنهم إذا لم ينكروا عليهم كانوا راضين. والراضي بالكفر كافر فإن قلت: فهلا كان المسلمون بمكة- حين كانوا يجالسون الخائضين من المشركين- منافقين؟ قلت: لأنهم كانوا لا ينكرون لعجزهم. وهؤلاء لم ينكروا مع قدرتهم فكان ترك الإنكار لرضاهم.

وقال القرطبي: فدل بهذا على وجوب اجتناب أصحاب المعاصي إذا ظهر منهم منكر، لأن من لم يتجنبهم فقد رضى فعلهم، والرضا بالكفر كفر. قال الله- تعالى- إِنَّكُمْ إِذاً مِثْلُهُمْ."

(سورة النساء،ج:3، ص:353، ط: دار نهضة مصر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410100029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں