بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈ پریشر کے مریض کی طلاق کا حکم


سوال

میرابچہ بہت چھوٹاتھا جو  کہ دودھ  پیتاتھااور میں ہائی بلڈپریشرکامریض ہوں غصہ میں کوئی کام کرلوں تو  وہ یادنہیں رہتا،  میری بیوی سے جھگڑے کے دوران طلاق کالفظ نکل گیا، نہ  جانے  کتنی بار  جب  وہ  چلی  گئی تو  اب  مجھے  کچھ یاد نہیں اس واقعہ کو  8   سال گزر گئے،  اس طرح طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

کیا فون  پر  میسج  لکھ کر بھیجنے  کی صورت میں بھی جوحالات پہلےبیان کرچکا ہوں، اس صورت میں کہ میسج لکھنے والا دماغی معذور ہو یعنی ہائی بلڈ پریشرکی گولیوں کا عادی ہو اور اس وقت وہ نشے میں چور ہو۔

جواب

صورتِ   مسئولہ  میں  غصہ اور  بلڈ پریشر  کی  وجہ  سے  اگر سائل کا دماغ بالکل ماؤوف نہ ہوتا ہو،  بلکہ اپنے اختیار  میں رہتا ہو اور  ڈاکٹر حضرات نے بھی ان کے ذہنی مرض کا تشخص نہ کیا ہو تو اس صورت میں اپنی بیوی کو طلاق کے الفاظ  کہنے سے شرعًا  اس  کی بیوی پر طلاقیں واقع ہوگئی  ہیں، اگر تین  یا اس سے زیادہ بار طلاق کا لفظ ادا کیا ہے تو بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں  اور بیوی شوہر پر حر متِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، اور نکاح ختم ہو گیا ، اب  رجوع یا  دوبارہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ۔

مطلقہ  عدت  (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک) گزار کر  دوسری  جگہ   نکاح کرسکتی ہے۔

یہی حکم میسج کے ذریعہ طلاق دینے کا  ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: و للحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان، قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لايتغير عقله و يعلم ما يقول و يقصده، وهذا لا إشكال فيه،الثاني أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده، فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله، الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون، فهذا محل النظر، والأدلة تدل على عدم نفوذأقواله اهـ  ملخصاً من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع طلاق من غضب خلافاً لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش".

(مطلب في طلاق المدهوش، کتاب الطلاق، جلد3 ص:244 ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضاً حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عزّ و جلّ: ﴿فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَاتَحِلُّ لَه مِنْ  بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَه﴾ [البقرة: 230]، و سواء طلقها ثلاثًا متفرقًا أو جملةً واحدةً."

(فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق،جلد 3 ص: 187 ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101374

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں