ایک شخص مردان کا ہےاور وہ پشاور میں کام کررہا ہے تقریبا 70 کلومیٹر کے فاصلے پراور یہ پشاور اس کا دارالاقامت بھی نہیں ہے مطلب یہ کہ پندرہ دن نہیں گزارتا، بل یختلف کل اسبوع الی البیت، اب بات یہ ہے کہ کبھی کبھی یہ شخص پشاور سے درے کی طرف ایک دو دن کیلئے کسی کام کے حوالے سےجاتا ہے ،اور درہ پشاور سے سفر کی مسافت پر نہیں ہے لیکن مردان سے سفر کی مسافت بنتی ہے ، سو اب سوال یہ ہے کہ اس کے درے کی نمازوں کا کیا ہوگا، اور جب درہ سے واپس پشاور آئے تو پشاور کی نمازوں کا کیا ہوگا۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی نیت ابتداء ہی یعنی سفر شروع کرتے وقت سے سواستتر کلو میٹر سے کم ہے لہذا پشاور میں اوروہاں سے آگے جانے یعنی درہ دونوں جگہوں میں پوری نماز پڑھے گا ،اور اگر مردان سے ہی درے جانے کی نیت سے نکلے گا تو مردان کی آبادی سے نکلنے کے بعد اکیلے میں نماز پڑھے یا امام بن کر نماز پڑھائے تو چار رکعات والا فرض دو رکعات ادا کرے گا۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"من خرج من عمارة موضع إقامته ... مسيرة ثلاثة أيام و لياليها من اقصر ايام السنة...الخ"
(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر،222/2، سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولابدللمسافرمن قصدمسافةمقدرة بثلاثة أيام حتي يترخص برخصة المسافرين...الخ".
( كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر،139/1، رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101654
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن