بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موزوں پر مسح سے پہلے پاؤں دھونا ضروری ہے


سوال

اگر موزے بغیر وضو کے پہنے ہوں اور نماز مسح کر کے پڑھ لی جائے تو کیا حکم ہے؟دہرائی جائے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ موزوں پر مسح اس وقت جائز ہے جب موزوں کو مکمل وضو کرکے پہنا جائے، یعنی پاؤں کو بھی دھو لیا جائے، اس کے بعد اگلے وضو میں موزوں پر مسح کرنا درست ہو تاہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بے وضوآدمی نے پاؤں دھوئے بغیر موزوں پر مسح کر لیا تو اس کا وضو نہیں ہوا، اور اس وضو کے ساتھ جو نماز پڑھی ہے وہ بھی نہیں ہوئی ہے، اس کی قضاء لازم ہے۔

مراقی الفلاح میں ہے:

"ويشترط لجواز المسح على الخفين سبعة شرائط: الأول" منها لبسهما بعد غسل الرجلين ولو حكما."

(‌‌باب المسح على الخفين، ص: 56، ط: المکتبة العصرية)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"ويشترط لجواز المسح على الخفين سبعة شرائط: الأول" منها "‌لبسهما ‌بعد ‌غسل ‌الرجلين ولو حكما" كجبيرة بالرجلين أو بإحداهما."

(باب المسح على الخفين، ص: 129، ط: دار الكتب العلمية بيروت۔ لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101871

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں