اگر موزے بغیر وضو کے پہنے ہوں اور نماز مسح کر کے پڑھ لی جائے تو کیا حکم ہے؟دہرائی جائے یا نہیں؟
واضح رہے کہ موزوں پر مسح اس وقت جائز ہے جب موزوں کو مکمل وضو کرکے پہنا جائے، یعنی پاؤں کو بھی دھو لیا جائے، اس کے بعد اگلے وضو میں موزوں پر مسح کرنا درست ہو تاہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر بے وضوآدمی نے پاؤں دھوئے بغیر موزوں پر مسح کر لیا تو اس کا وضو نہیں ہوا، اور اس وضو کے ساتھ جو نماز پڑھی ہے وہ بھی نہیں ہوئی ہے، اس کی قضاء لازم ہے۔
مراقی الفلاح میں ہے:
"ويشترط لجواز المسح على الخفين سبعة شرائط: الأول" منها لبسهما بعد غسل الرجلين ولو حكما."
(باب المسح على الخفين، ص: 56، ط: المکتبة العصرية)
حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:
"ويشترط لجواز المسح على الخفين سبعة شرائط: الأول" منها "لبسهما بعد غسل الرجلين ولو حكما" كجبيرة بالرجلين أو بإحداهما."
(باب المسح على الخفين، ص: 129، ط: دار الكتب العلمية بيروت۔ لبنان)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507101871
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن