بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کا خون بند ہونے کے بعد دوبارہ خون نظر آیا تو نماز روزہ کا حکم


سوال

حیض کے ایام پورے ہونے کے بعد بھی اگر عورت خون دیکھے تو کیا عورت روزہ رکھے، نماز و تلاوت کرے یا ترک کردے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر ماہواری کے ایام کی عادت مکمل ہونے کے بعد خون بند ہوگیا تھا اور پھر خون جاری ہوا تو حیض شروع ہونے کے بعد سے دس دن   گزرنے سے پہلے پہلے نظر آیا تھا اور پھر دس دن کے بعد یہ خون جاری نہیں رہا تو یہ حیض کا خون ہی شمار ہوگا، ان ایام میں عورت كا نمازپڑھنا  ،روزہ رکھنا ، اور تلات کرنا جائز نہیں ہے ، لیکن اگر یہ خون دس دن کے بعد بھی جاری رہا تو عادت کے ایام حیض ہوں گے ، باقی استحاضے کے دن ہیں، جن میں نماز پڑھنا  اور روزہ رکھناضروری ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے :

"(و إن) انقطع لدون أقله تتوضأ و تصلي في آخر الوقت، و إن (لأقله) فإن لدون عادتها لم يحل، و تغتسل و تصلي و تصوم احتياطًا."

  (کتاب الطھارۃ،با ب الحیض ،1/ 294،سعید)

وفیه أیضًا:

"(و ما تراه) من لون ككدرة وتربية (في مدته) المعتادة (سوى بياض خالص) قيل: هو شيء يشبه الخيط الأبيض.  (قوله: ككدرة و تربية) اعلم أن ألوان الدماء ستة: هذان و السواد و الحمرة و الصفرة و الخضرة."

(کتاب الطھارۃ،باب الحیض،1/ 288،سعید)

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے :

"لا يحل" الوطء "إن انقطع" الحيض والنفاس عن المسلمة "لدونه" أي دون الأكثر ولو "لتمام عادتها" إلا بأحد ثلاثة أشياء: إما "أن تغتسل"؛ لأن زمان الغسل في الأقل محسوب من الحيض وبالغسل خلصت منه، وإذا انقطع لدون عادتها لا يقربها حتى تمضي عادتها؛ لأن عوده فيها غالب فلا أثر لغسلها قبل تمام عادتها، أو تتيمم" لعذر "وتصلي" على الأصح؛ ليتأكد التيمم لصلاة ولو نفلاً، بخلاف الغسل؛ فإنه لا يحتاج لمؤكد. والثالث ذكره بقوله: "أو تصير الصلاة ديناً في ذمتها، وذلك بأن تجد بعد الانقطاع "لتمام عادتها" من الوقت الذي انقطع الدم فيه زمناً يسع الغسل والتحريمة فما فوقهما، و" لكن "لم تغتسل" فيه "لم تتيمم حتى خرج الوقت" فبمجرد خروجه يحل وطؤها؛ لترتيب صلاة ذلك الوقت في ذمتها وهو حكم من أحكام الطهارات."

(کتاب الطھارۃ،باب الحیض والنفاس والاستحاضة ،ص: 62،المكتبة العصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں