بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موٹر سائیکل قرعہ اندازی میں شمولیت کاحکم


سوال

پاکستان کے کئی دوسرے شہروں کی طرح ہماری تحصیل ماتلی ضلع بدین میں بھی موٹر سائیکل لکی ڈرا سکیموں کے نام سے کئی لوگوں نے کام شروع کیا ہے۔ اس سکیم کی تفصیل کچھ یوں ہے۔ ایک بندے نے 5ہزار روپے ماہوار کے حساب سے موٹر سائیکل لکی ڈرا سکیم کا اجراء کیا، جسکی مدت تکمیل 36 ماہ ہے۔اس کے کل 200 ممبر ہیں۔ پہلی کمیٹی جب مکمل ہوئی یعنی 200 ممبران نے 5ہزار روپے کے حساب سے رقم جمع کروا دی تو قرعہ اندازی کی گئی۔ 200 میں سے ایک ممبر کے نام کا قرعہ نکل آیا اور اُسے 5 ہزار میں موٹر سائیکل مل گیا۔ بقایا 35 کمیٹیاں اُس کی معاف ہو گئیں۔ اس طرح بالترتیب دوسرے ماہ ہوا۔199ممبران جو رہ گئے، اُن میں سے ایک ممبر کا موٹر سائیکل نکل آیا۔ اُسکی 2 کمیٹیاں ہوئی تھیں، یعنی 10ہزار روپے میں موٹر سائیکل کا مالک بن گیا اور اس کی باقی کمیٹیاں معاف ہو گئیں۔ اس طرح کرتے کرتے 36 نمبر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ 36 نمبر جب کمیٹی پوری ہوئی اُس ٹائم یعنی 36 ماہ بعد سب لوگوں کو جو لکی ڈرا سکیم سے رہ گئے تھے موٹر سائیکل دے دیا گیا۔ موٹر سائیکل کی ابھی جو اصل قیمت ہے وہ ایک لاکھ 65 ہزار ہے، جبکہ وہ ہر ممبر سے 36 ماہ میں 1 لاکھ 80 ہزار وصول کر رہے ہیں۔ اسلامی اصولوں کے مطابق کیا ہم ایسی کمیٹی میں شامل ہو سکتے ہیں اگر ان ممبران میں سے جس کو بغیر نام آۓ موٹر سائیکل چاہیے تو اس کو 35 ہزار دینے ہوں گے اور اس کو ایڈوانس گاڑی دی جاۓ گی ، کیا شرعاً یہ جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں موٹر سائیکل کی مذکورہ  اسکیم شرعاً جائز نہیں ہے؛  کیوں کہ ممبران کی طرف سے جمع کرائی گئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے، اور جس ممبر کا پہلے نام نکل رہا ہے، اس کی بقایا اقساط معاف ہوجاتی ہیں تو  اس ممبر کو یہ فائدہ قرض کی وجہ سے ہو رہا ہے، اور قرض پر مشروط نفع سود ہے۔

اور اس میں قمار (جوئے) کی مشابہت بھی پائی جاتی ہے، قمار کی حقیقت یہ ہے کہ ایسا معاملہ کیا جائے جو نفع ونقصان کے خطرے  کی بنیاد  پرہو، اور اس اسکیم میں بھی ممبر نفع اور موٹر سائیکل سستی حاصل کرنے  کی غرض سے رقم جمع کراتے ہیں، لیکن معاملہ قرعہ اندازی اور اس میں نام آنے پر مشروط ہونے کی وجہ سے یہ لوگ خطرے میں رہتے ہیں کہ نفع ہوگا یا نہیں؛ لہذا یہ اسکیم شرعاً ناجائز ہے۔ اس اسکیم کو چلانا اور اس کا حصہ بننا دونوں جائز نہیں ہے۔ چوں کہ مذکورہ معاہدہ اور معاملہ سود اور قمار پر مشتمل ہے اس لیے آخری قسط تک شامل ہونے کی نیت سے بھی اس میں شمولیت جائز نہیں ہے۔

اسی طرح جس کو قرعہ اندازی کے بغیر موٹر سائیکل چاہیے تو وہ پینتیس ہزار   دے گا ، تو کیا موٹر سائیکل کی کل قیمت پینتیس ہزار ہے  یا کچھ پیسے جمع کرا نے پڑتے ہیں؟ اس سوال کی مکمل  تفصیل لکھ کر بھیجیں ۔ 

قرآن کریم میں ہے :

یٰاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَo(المائدۃ، الآیۃ: 90)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: کل قرض جر نفعاً فهو  حرام) أی اذا کان مشروطاً."

(باب المرابحۃ والتولیۃ ،مطلب کل قرض جر نفع حرام ،166/5،سعید) 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503100931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں