موٹاپے کی وجہ سے باتھ روم استعمال کرنے کے بعد ہاتھ نہیں دھو سکتا، بالکل نہیں، نماز یا قرآن مجید پڑھنے کے لیے کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے استنجاء کرنے میں مشکل ہوتی ہے یا شرم گاہ کو ہاتھ سے مل کر پاک کرنا مشکل ہوتا ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ ایسے شخص کے لیے جس قدر ممکن ہوسکےپاکی حاصل کرنے کی کوشش کرے، (مثلاً: تیز دھار والا شاور استعمال کر کے، یا خوب اچھی طرح پانی بہا کر)، اور بیوی موجود ہے تو اس سے مدد لے کر اچھی طرح پاکی حاصل کرے، البتہ جس طریقہ کو اختیار کرنے کی قدرت نہ ہو، وہ اس سے معاف ہوگا۔ اور حتی الامکان پاکی حاصل کرلینے کے بعد ناپاکی کا وہم نہ کرے، بلکہ مطمئن ہو کر اپنی عبادات ادا کرسکتا ہے۔
اور سائل کی مراد کچھ اور ہے تو اس کی وضاحت کرکے سوال دوبارہ ارسال کردیجیے!
فتاویٰ شامی میں ہے:
"و لو شلتا سقط أصلًا كمريض ومريضة لم يجدا من يحل جماعه.
(قوله: سقط أصلًا) أي: بالماء والحجر. (قوله: كمريض إلخ) في التتارخانية: الرجل المريض إذا لم تكن له امرأة ولا أمة وله ابن أو أخ وهو لا يقدر على الوضوء قال يوضئه ابنه أو أخوه غير الاستنجاء؛ فإنه لا يمس فرجه ويسقط عنه والمرأة المريضة إذا لم يكن لها زوج وهي لا تقدر على الوضوء ولها بنت أو أخت توضئها ويسقط عنها الاستنجاء. اهـ. و لايخفى أن هذا التفصيل يجري فيمن شلت يداه؛ لأنه في حكم المريض."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 340)، [فصل الاستنجاء]، [كتاب الطهارة]، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201194
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن