بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا مسجد کے باہر کمرے میں جانا


سوال

مسجد کے باہر روم میں جانا اعتکاف کرنے والے کےلیے جائز ہے؟

جواب

اعتکاف کرنے والے کے لیے مسجد سے باہر کمرے میں جانا جائز نہیں، اگر وہ باہر کمرے میں چلا گیا تو ا س کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

اور اگر کمرے سے مراد اذان خانہ ہے تو اس میں تفصیل ہے، اگر اذان خانہ مسجد سے باہر ہو اور اس  کا دروازہ مسجد کے اندر سے ہو تو معتکف مؤذن و غیر مؤذن اس میں ضرورت اور اذان کے لیے جاسکتاہے، البتہ کوشش کرے کہ اذان کے علاوہ نہ جائے۔ اور اگر اذان خانہ مسجد سے باہر ہو اور اس کا راستہ بھی مسجد سے باہر سے ہو تو معتکف صرف اذان دینے کے لیے اذان خانے میں جاسکتاہے، اذان دے کر فوراً واپس آجائے، اذان کے علاوہ جائے گا تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں