بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کے لیے صابن سے چہرہ دھونے کا حکم


سوال

رمضان المبارک میں اعتکاف کے دوران وضو کرتے ہوئے صابن استعمال کرسکتے ہیں؟ چہرہ دھونے کے لیے ، میرے چہرے میں ہر تھوڑی دیر میں چکنائی آجاتی ہے، جسے اگر دھویا نہ جائے تو چہرے میں دانے نکلنے لگتے ہیں، تو کیا اس عذر کی وجہ سے صابن وضو کے دوران استعمال کرنے کی اجازت ہوگی؟

جواب

معتکف کے لیے خاص طور پر صابن سے منہ دھونے کی غرض سے مسجد سے باہر نکلنا یا  وضو کرنے کے بعد باہر رکنا جائز نہیں، اس سے اعتکاف فاسد ہوجائے گا، اور اس کی  بہتر صورت یہ ہے کہ معتکفین کے لیے مسجد کی حدود میں کوئی ٹب، پانی کا واش بیسن وغیرہ کا انتظام کردیا جائے کہ اس کا پانی مسجد میں نہ گرے تو معتکف صابن سے منہ دھونے یا کلی وغیرہ کرنے کے لیے اس بیسن میں دھولے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(وأما مفسداته) فمنها الخروج من المسجد فلا يخرج المعتكف من معتكفه ليلا ونهارا إلا بعذر ... ومن الأعذار الخروج للغائط والبول، وأداء الجمعة."

(کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف، جلد:1، صفحہ: 212، طبع: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102423

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں