بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موت کے وقت تکلیف ہوتی ہے


سوال

کیا موت کے وقت تکلیف ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  موت کے وقت تکلیف ہو تی ہے،حضرت سفیا ن ثوری رحمہ اللہ  فر ماتے ہیں کہ  جب ملک الموت   قبض روح کے لیے انسان کی رگ کو دباتا ہے تو لوگوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے ، بات کی طاقت جاتی رہتی ہے  دنیا بھول جاتا ہے ۔

صورتِ  مسئولہ میں جو نیک لوگ ہوتے ہیں  موت کے وقت  ان کی تکلیف کم ہوتی ہے  جیسے حدیث میں آتا ہے کہ شہداء  کو  ان کی شہادت کے یعنی موت کے وقت چیونٹی کے کاٹنے برابر  کی تکلیف ہوتی ہے ، اور  جو برے  لوگ ہیں  ان کی جان کو سختی کے ساتھ نکالا جاتاہے  جیسے کہ کانٹوں پر ٹاٹ کی چادر  ڈالی جائے اور پھر اس کو کھینچا جائے؛ لہذ اللہ  تبارک وتعالی سے  موت کی سختی سے پناہ مانگنی  چاہیے ، رسول اللہ ﷺ نے سکرات الموت سے پناہ مانگی  ہے ۔

مسند احمد ميں هے :

"عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما يجد ‌الشهيد من مس القتل، إلا كما يجد أحدكم مس القرصة ".

(334/13،مؤسسة الرسالة)

مشکوۃ شریف میں ہے :

"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالموت وعنده قدح فيه ماء وهو يدخل يده في القدح ثم يمسح وجهه ثم يقول: «اللهم أعني على منكرات الموت أو ‌سكرات ‌الموت» . رواه الترمذي وابن ماجه".

(کتاب الجنائز الفصل الثانی ،492/1،المكتب الإسلامي)

ترجمہ:"اور حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے نبی کریمﷺ کو دیکھا کہ جب آپﷺ سکرات الموت میں مبتلاتھے آپﷺ کے پاس  ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا آپ ﷺ پیالہ میں اپنا  ہاتھ  ڈبوتے پھر اپنے چہرے مبارک پر پھیرتے اور یہ فرماتے اے اللہ موت کی سختی دور کرنے کے ساتھ میری مدد فرمایا موت کی شدت فرماتے ۔"(مظاہر حق)

مشكوة شريف ميں هے :

"وعن البراء بن عازب قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الأنصار فانتهينا إلى القبر ولما يلحد فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وجلسنا حوله كأن على رؤوسنا الطير وفي يده عود ينكت به في الأرض فرفع رأسه فقال: «استعيذوا بالله من عذاب القبر» مرتين أو ثلاثا ثم قال: " إن العبد المؤمن إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة بيض الوجوه كأن وجوههم الشمس معهم كفن من أكفان الجنة وحنوط من حنوط الجنة حتى يجلسوا منه مد البصر ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الطيبة اخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان " قال: «فتخرج تسيل كما تسيل القطرة من في السقاء فيأخذها۔۔۔وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة سود الوجوه معهم المسوح فيجلسون منه مد البصر ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الخبيثة اخرجي إلى سخط من الله " قال: " فتفرق في جسده فينتزعها كما ينتزع السفود من الصوف المبلول فيأخذها فإذا أخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى يجعلوها في تلك المسوح ويخرج منها كأنتن ريح جيفة وجدت على وجه الأرض فيصعدون بها فلا يمرون بها على ملأ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الخبيث؟ فيقولون: فلان بن فلان - بأقبح أسمائه التي كان يسمى بها في الدنيا - حتى ينتهي بها إلى السماء الدنيا فيستفتح له فلا يفتح له " ثم قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم (لا تفتح لهم أبواب السماء ولا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل في سم الخياط)".

(كتاب الجنائز ، باب ماياقال عند من حضره الموت،512/1،المكتب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں