بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موت کے بعد پردے کا حکم


سوال

عورت کے انتقال کے بعد پردے کا کیا حکم ہے۔ نیز تدفین کے وقت جو پردہ کیا جاتا ہے وہ صرف تدفین کی حد تک ہے یا غسل کے بعد سے ضروری ہے؟ چوں کہ کورونا کے چلتے ہمارے یہاں جنازے کی جگہ ایمبولینس کا استعمال کیا جاتا ہے، جس میں اسٹریچر پر میت کو رکھ دیا جاتا ہے اوپر چادر وغیرہ نہیں ڈالی جاتی۔ پھر تدفین کے وقت قبر پر پردے کا اہتمام کیا جاتا ہے تو اس سلسلہ میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

عورت كا پرده موت كے بعد بھی لازم هے، يعني كوئي نامحرم مرد اس ميت كو نه ديكھے، لہذا موت کے فورًا بعد غسل سے پہلے بھی اور  غسل کے بعد بھی، نیز تدفین کے وقت، ہر موقع پر پردہ لازم ہے۔ ایمبولینس میں بھی  کفن کے اوپر چادر ڈال دینی چاہیے، البتہ قریب میں صرف محارم ہی ہوں  تو حرج نہیں۔

"عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنه عن أبیه أنّ رسول اللّٰہ صلى اللّٰه علیه وسلم قال: لاینظر الرجل إلی عورۃ الرجل والمرأۃ إلی عورۃ المرأۃ."

(صحیح مسلم / الحیض ۱؍۱۵۴ قم: ۳۳۸، )

"ولا بأس بأن یرفع ستر المیت لیری وجهه وإنما یکره بعد الدفن."

(الفتویٰ الهندیة ۵؍۳۵۱)

فقط واللہاعلم


فتوی نمبر : 144202200139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں