آج کل سوشل میڈیا پر دین باتوں کی ویڈیوز کے بیک گراونڈ میں موسیقی کا استعمال ہوتا ہے ،اورانسانی آواز جیسے ( اوں اوں ،آں آں ۔ھم ھم وغیرہ وغیرہ) ۔کیا یہ حرکت جائز ہے ؟ جب کہ عموماًیہ حرکت غیر مسلم لوگ اپنی مذہبی ویڈیوز میں کرتے ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ ویڈیوز جان دار کی تصاویر پر مشتمل ہوں تو اس صورت میں ایسی ویڈیوز دیکھنایا سننا ہی جائز نہیں ہے۔البتہ اگر ویڈیوز میں جان دار کی تصاویر نہ ہوں، لیکن بیک گراؤنڈ میں موسیقی کی انسانی آوازیں مخصوص انداز میں ہوں تو اس صورت میں بھی ایسی ویڈیوز یا نعت ،نظم کا سننا جائز نہیں ہے۔
جس طرح موسیقی حرام ہے اور اس کا سننا جائز نہیں ،اسی طرح موسیقی کا اطلاق ایسی آوازوں پر بھی ہوتا ہے جو منہ سے ماہرانہ انداز میں ترتیب دینے کے بعد نکالی جاتی ہیں ، ان میں اگرچہ عام آلاتِ موسقی کا استعمال نہیں کیا جاتا ے، تاہم منہ کے ذریعہ ایسی آوازیں نکالی جاتی ہیں جو عموماً آلات کی وساطت سے نکالی جاتی ہے، ماہرینِ فن نے اس نوع کو موسیقی کی اقسام میں بیان کیا ہے۔لہذا جن چیزوں میں ایسی مخصوص آوازیں بیک گراؤنڈ پر موجود ہوں ان کا سننا بھی جائز نہیں ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی بھی ملاحظہ فرماسکتے ہیں:
ایسی نظمیں سننے کا حکم جن میں beatboxing (منہ سے موسیقی کی آواز نکالی گئی)ہو
حدیث شریف میں ہے:
"حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔"
(مشکوٰۃ المصابیح، باب البیان والشعر، رقم الحدیث:4810، ج:3، ص:1355، ط:المکتب الاسلامی)
اسی طرح حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا :اے نافع کیا تم کچھ سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔
(مشکوٰۃ المصابیح، باب البیان والشعر، رقم الحدیث:4811، ج:3، ص:1355، ط:المکتب الاسلامی)
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
"«وَعَنْ نَافِعٍ - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، فَسَمِعَ مِزْمَارًا، فَوَضَعَ أُصْبُعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَنَاءَ عَنِ الطَّرِيقِ إِلَى الْجَانِبِ الْآخَرِ، ثُمَّ قَالَ لِي بَعْدَ أَنْ بَعُدَ: يَا نَافِعُ! هَلْ تَسْمَعُ شَيْئًا؟ قُلْتُ: لَا، فَرَفَعَ أُصْبُعَيْهِ مِنْ أُذُنَيْهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ فَسَمِعَ صَوْتَ يَرَاعٍ، فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ. قَالَ نَافِعٌ: فَكُنْتُ إِذْ ذَاكَ صَغِيرًا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ، وَأَبُو دَاوُدَ.
وَفِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ: أَمَّا اسْتِمَاعُ صَوْتِ الْمَلَاهِي كَالضَّرْبِ بِالْقَضِيبِ وَنَحْوِ ذَلِكَ حَرَامٌ وَمَعْصِيَةٌ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ: " «اسْتِمَاعُ الْمَلَاهِي مَعْصِيَةٌ، وَالْجُلُوسُ عَلَيْهَا فِسْقٌ، وَالتَّلَذُّذُ بِهَا مِنَ الْكُفْرِ» " إِنَّمَا قَالَ ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ التَّشْدِيدِ وَإِنْ سَمِعَ بَغْتَةً فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَيَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يَجْتَهِدَ كُلَّ الْجَهْدِ حَتَّى لَا يَسْمَعَ لِمَا رُوِيَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْخَلَ أُصْبُعَهُ فِي أُذُنَيْهِ".
( بَابُ الْبَيَانِ وَالشِّعْرِ ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ، ج:9، ص:51، ط: مكتبه حنيفيه )
الموسوعة الفقهية میں ہے:
"وَأَمَّا عِلْمُ الْمُوسِيقَى: فَهُوَ عِلْمٌ رِيَاضِيٌّ يُعْرَفُ مِنْهُ أَحْوَال النَّغَمِ وَالإِْيقَاعَاتِ، وَكَيْفِيَّةُ تَأْلِيفِ اللُّحُونِ، وَإِيجَادِ الآْلاَت".
(المادة:علم، ج:30، ص:293، ط:اميرحمزه كتب خانه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100559
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن