بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موسیقی سننے، غیر محرم کو دیکھنے، بیوی کو بوسہ دینے سے وضو ٹوٹنے کا حکم


سوال

کیا موسیقی سننے سے، غیر محرم کو دیکھنےسے،گالی دینےسےاور میاں کا اپنی بیوی کو ہگ کرنے سے  اور بوسہ دینے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ قرآن و حدیث وسنت سے یاصحابہ کے عمل سے دلائل کے ساتھ جواب دیں۔

جواب

1. واضح رہے کہ موسیقی، گانا بجانا اور سننا  شریعت میں  ناجائز ہے، تاہم گانا گانے یا سننے سے وضو نہیں ٹوٹتا، لیکن مستحب یہ ہے کہ اگر گانا گانے یا سننے کا گناہ سرزد ہوگیا تو اس کے بعد دوبارہ وضو کرلے،  اوراگر وضو نہ کیا اور اسی وضو سے نماز پڑھ لی یا تلاوت کی تو نماز ہوجائے گی اور تلاوت کا ثواب ملے گا۔

2.  اسی طرح نامحرم کو دیکھنے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔

3.شہوت کے ساتھ بیوی کو چھونے یا بوس و کنار کرنے سے اگر شرم گاہ سے مذی وغیرہ نکل جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا، لیکن اگر شرم گاہ سے مذی وغیرہ کوئی چیز نہ نکلے تو صرف چھونے یا بوس و کنار کرنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، چاہے شہوت سے ہی کیوں نہ ہو۔

حضرت عروہ بن زبیر  ؓ  حضرت عائشہ   ؓ   سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنی ایک اہلیہ کا بوسہ لیا، پھر نماز کے  لیے تشریف لے گئے اور وضو نہ کیا۔ (عروہ  جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ہیں، کہتے ہیں) میں نے کہا: وہ آپ ہی ہوں گی؟ تو وہ مسکرا دیں ۔

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن عروة بن الزبير، عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قبّل بعض نسائه، ثم خرج إلى الصلاة، ولم يتوضأ». قلت: ما هي إلا أنت! ’’فضحكت‘‘."

(باب الوضوء من القبلة، رقم الحديث:502، ج:1، ص:168، ط:دار إحياء الكتب العربية)

المعجم الأوسط للطبرانی میں ہے:

"عن أبي سلمة، عن عائشة: ’’أن النبي صلى الله عليه وسلم ‌كان ‌يقبل ‌بعض ‌نسائه، ‌ثم ‌يخرج ‌إلى ‌الصلاة ولا يتوضأ‘‘."

(باب العين، من اسمه: عبد الرحمن، رقم الحدیث:4686، ج:5، ص:66، ط:دار الحرمين - القاهرة)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ومندوب في نيف وثلاثين موضعاً، ذكرتها في الخزائن: منها بعد كذب، وغيبة، وقهقهة، وشعر، وأكل جزور، وبعد كل خطيئة، وللخروج من خلاف العلماء."

(کتاب الطھارۃ، ج:1، ص:89،90، ط:سعید)

وفیه أیضاً:

"(لا) عند (مذي أو ودي) بل الوضوء منه ومن البول جميعا على الظاهر.

 (قوله: لا عند مذي) أي لايفرض الغسل عند خروج مذي كظبي بمعجمة ساكنة وياء مخففة على الأفصح، وفيه الكسر مع التخفيف والتشديد، وقيل: هما لحن ماء رقيق أبيض يخرج عند الشهوة لا بها، وهو في النساء أغلب، قيل هو منهن يسمى القذى بمفتوحتين نهر."

(کتاب الطھارۃ، سنن الغسل، ج:1، ص:165، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100683

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں