بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواجہ غلام فرید گنج شکر کے مصلے کے نیچے شکر کا نکلنا


سوال

آپ کی والدہ نے پہلی بار بابا فریدؒ کو نماز پڑھنے کی تلقین کی تو کچھ اِس طرح سے سمجھایا کہ جب چھوٹے بچے نماز ادا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں شکر کا انعام دیتا ہے اور جب بڑے ہو جاتے ہیں تو دوسرے بڑے اور مزید انعامات دیے جاتے ہیں، بابا فرید الدین جب نمازپڑھتے تو آپ کی والدہ چپکے سے ان کے مصلے کے نیچے شکر رکھ دیتیں اور بابا فرید ؒ وہ شکر کی انعام پا کر بہت خوش ہوتے، یہ سلسلہ کافی عرصہ تک چلتا رہا، یہاں تک کہ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ آپ کی والدہ شکر رکھنا بھول گئیں تو اگلے دن اضطراب سے پوچھا کہ اے فرید الدین مسعود کیا آپ کو کل شکر ملی ؟ تو بابا فرید نے ہاں میں جواب دیا! تو آپ کی والدہ نے اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا کہ ان کی لاج رہ گئی ۔

کیا یہ واقعہ مستند ہے؟ یہ واقعہ تاریخِ مشائخ چشت (صفحہ نمبر 177) حضرت مولانا شیخ زکریا رحمۃ اللہ علیہ کی لکھی ہوئی کتاب میں موجود ہے، اس کے نیچے حاشیہ میں حوالہ بھی موجود ہیں، ان سارے حوالہ کو دیکھ لیا جائے؟

جواب

یہ واقعہ "تاریخ مشائخ  چشت"   میں تو موجود نہیں  ہے،تلاش بسیار کے باوجود کسی معتبر کتاب میں بھی یہ واقعہ نہیں مل سکا، البتہ  تاریخ دعوت و عزیمت میں مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ نے لکھا ہے کہ  حضرت خواجہ  کا نام مسعود لقب فرید الدین تھا، عام طور پر گنج شکر کے لقب سے مشہور عالم ہیں، اس لقب کی حقیقت وتاریخ میں مختلف اقوال ہیں، یقین کے ساتھ کوئی بات نہیں کی جاسکتی۔

( تاریخ دعوت و عزیمت،حصہ سوم،صفحہ:37،طبعہ:مجلس نشریات ِ اسلام،ناظم آباد کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں