بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر صدقہ فطر وطن سفر کے حساب سے ادا کرے گا یا آبائی وطن کے حساب سے؟


سوال

 اگر کوئی شخص کسی ملک میں مسافر ہو تو وہ صدقہ فطر کس ملک کے حساب سے ادا کرے گا  اپنے آبائی  ملک  یا اپنے اقامت کے ملک کے حساب سے ادا کرے گا؟

جواب

صدقہ فطر اس جگہ کے اعتبار سے ادا کیا جائے گا جہاں اداکرنے والا  رہتا ہو تو  مسافر جہاں رہتاہواس جگہ کے حساب سے اپنا اور نابالغ بچوں کا صدقہ فطر ادا کرے گا ۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"يؤدي زكاة المال حيث المال ويؤدي صدقة الفطر عن نفسه وعبيده حيث هو."

(کتاب الزکوۃ ،فصل الزکاۃ الواجبۃ ،فصل مکان ادا صدقۃ الفطر،ج:2،ص:69،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے :

"وفي صدقة الفطر يعتبر مكانه لا مكان أولاده الصغار وعبيده في الصحيح كذا في التبيين. وعليه الفتوى كذا في المضمرات."

(کتاب الزکوۃ ،الباب السابع،فصل مایوضع فی بیت المال من الزکوۃ ،ج:1،ص:190،ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ)

فتاوی شامی میں ہے :

"و في الفطرة مكان المؤدي عند محمد، و هو الأصح."

(کتاب الزکاۃ،باب مصرف الزکاۃ والعشر،فروع فی مصرف الزکاۃ،ج:2،ص:355،ط:شرکۃ مکتبۃ ومطبعۃ مصطفی البابی الحلبی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں