بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مورگیج پر گھر لینے کاحکم اور اس کا جائز طریقہ


سوال

میں  آسٹریلیا میں رہتا ہوں،مجھے   مورگیج mortgage  پر گھر لینے کے متعلق پوچھنا تھا،جس میں میں پہلا مالک قرار پاؤں گا ،براہِ کرم مجھے یہ بتائیں کہ کس صورت میں یہ لینا درست ہے ،ورنہ میں کرائے کے مکان میں مستقل رہوں  کیوں کہ میں خود اپنا گھر نہیں خرید سکتا۔

جواب

 مورگیج میں گھر لینے کی صورت یہ ہوتی ہے کہ : خریدار ایک گھر پسند کر کے بینک کو قرضہ کی درخواست دیتا ہے ،بینک خریدار کی درخواست   کو پاس کرنے کے بعد اس گھر کی قیمت کی ادائیگی کر دیتا ہے ،پھر  گھر لینے والا بینک کو قسط وار اصل قیمت مع سود لوٹاتا ہے،اور اس کاروائی میں گھر خود بطور رہن ہوتا ہے ،یعنی اگر خریدار بینک کو قیمت مع سود ادا نہیں کر پاتا تو بینک اس گھر کو اپنی تحویل میں لے لیتا ہے ،لہذا  مروجہ مورگیج سودی قرضہ کی ہی  ایک صورت ہونے کی وجہ سے حرام ہے ،اس کی درستگی کی صورت یہ ہے کہ بینک یا کوئی بھی شخص از خود  نقد رقم میں اس گھر کو خرید کر اپنے نام کرلے ،پھر سائل اس شخص سے زائد   لیکن متعین قیمت پر قسط وار  خرید لے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادةً أو هديةً، فأسلف علی ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا".

( کتاب الحوالہ، باب کل قرض جر  منفعۃ،ج14،ص513،ط: ادارۃ القرآن) 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں