بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقیم بننے کے لیے پندرہ دن کے قیام کی نیت ضروری ہے


سوال

 مقیم بننے کے لیے کیا ۱۵ دن تک رہنے کی پکی نیت ضروری ہے یا گمان بھی کافی ہے؟ مثلا اگر میں کہیں سفر کر لوں یا کہیں پڑھ رہا ہو اور ۱۴ دن کے بعد ایک تقریب میں جانے کا احتمال ہو، یعنی پکی نیت نہیں ہے اس لیے کہ ہو سکتا ہے کوئی لے جانے والا نہ ملے اس لیے کہ میرے پاس گاڑی نہیں ہے، اور جانے سے پہلے مہتمم صاحب کی اجازت بھی چاہیے، وہ عامۃ اجازت دیتے ہیں، لیکن کبھی کبھار منع بھی کرتے ہیں اور اجازت سفر سے ایک دو دن پہلے مانگتے ہیں تو اس وقت پتا چلتا ہے کہ سفر ممکن ہوگا یا نہیں۔ کیا مجھے اس صورت میں اتمام کرنا چاہیے یا قصر؟ سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ اقامت کے لیے پکی نیت ضروری کہ سفر کا احتمال بھی اس کے لیے اگر سفر میں جانے کا صرف امکان ہو تب بھی اقامت کی نیت ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مسافر کے مقیم بننے کے لیے مکمل پندرہ دن یعنی پندرہ دن اور پندرہ راتیں  قیام کی نیت ضروری ہے،اگر ایک ساعت بھی مکمل پندرہ دن سے کم  کی نیت ہوگی تو مسافر مقیم نہیں بنے گا اور نماز قصر ہی ادا کرے گا۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں مسافر کو مقیم بننے کے لیےپندرہ دن یا اس سے زیادہ کی اقامت کی نیت کرنا ضروری ہے، محض گمان یا امکان کافی نہیں ہے۔

«حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  میں ہے:

"ولا تصح نية الإقامة ببلدتين لم يعين المبيت بإحداهما" وكل واحدة أصل بنفسها وإذا كانت تابعة كقرية يجب على ساكنها الجمعة تصح الإقامة بدخول أيتهما وكذا تصح إذا عين المبيت بواحدة من البلدتين لأن الإقامة تضاف لمحل المبيت.

قوله: لم يعين المبيت بإحداهما" أما إذا عينه بأن نوى أن يقيم الليل في إحداهما ويخرج بالنهار إلى الموضع الآخر فإذا دخل أولا الموضع الذي عزم على الإقامة فيه بالنهار لم يصر مقيما أي حتى يدخل الموضع الذي نوى المبيت فيه وإن دخل أولا الموضع الذي عزم على الإقامة فيه بالليل صار مقيما ثم بالخروج إلى الموضع الآخر لم يصر مسافرا لأن موضع إقامة المرء حيث يبيت فيه ألا ترى أنك إذا قلت لشخص أين تسكن يقول في محلة كذا وهو بالنهار يكون بالسوق نقله السيد عن العلامة مسكين."

(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر ص نمبر ۴۲۶،دار الکتب العلمیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(فيقصر إن نوى) الإقامة (في أقل منه) أي في نصف شهر (قوله في أقل منه) ظاهره ولو بساعة واحدة وهذا شروع في محترز ما تقدم ط."

(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر ج نمبر ۲ ص نمبر ۱۲۵،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں