بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقدس اوراق ری سائیکل کرنے کا حکم


سوال

 میں علامہ اقبال یونیورسٹی میں اسلامیات کا ٹیوٹر ہوں اور میرے پاس اسلامیات اور سیرت کی اسائنمنٹ آتی ہیں جو چیک کرنے کے بعد زیادہ تر میرے پاس ہی ہوتی ہیں، تو کیا ان کو میں دوسرے  طریقے مسدود ہونے کی وجہ سے کسی ری سائیکلنگ والوں کو دے سکتا ہوں، شہر میں رہنے کی وجہ سے صاف پانی میں ڈالنا یا کسی صاف زمین میں دفن کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہے۔

جواب

اگر ری سائیکل کرنے والے ادارے سے ری سائیکل کرتے وقت اور اس سے پہلے کسی قسم کی بےحرمتی نہ ہوتی ہو توقرآن کریم کےصفحات اور آیتوں کے علاوہ دیگر مقدّس  اوراق  حوالہ کرنے کی گنجائش ہے۔

فتاوی ٰشامی میں ہے:

"الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء (قوله كما في الأنبياء) كذا في غالب النسخ وفي بعضها كما في الأشباه،،،،،،وإن شاء غسله بالماء أو وضعه في موضع طاهر لا تصل إليه يد محدث ولا غبار، ولا قذر تعظيما لكلام الله عز وجل ۔"

(كتاب الحظر والإباحة، 422/6،ط:سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ولو محا لوحا كتب فيه القرآن واستعمله في أمر الدنيا يجوز، وقد ورد النهي عن محو اسم الله تعالى بالبزاق، كذا في الغرائب۔"

(كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن،322/5، دار الفكر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509101288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں