بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مورث کے انتقال کے بعد بہن بھائیوں میں اس کی گاڑی کی تقسیم کا حکم


سوال

شوہر کے انتقال کے بعد گھر میں استعمال ہونےوالی گاڑی میں بھی بہن بھائیوں کا حصہ ہے؟  واضح رہے کہ ہم بے اولاد ہیں !

جواب

اگرمذکورہ شخص کےوالدین حیات نہیں ہیں، قریبی رشتہ داروں میں بیوہ،بھائی اور بہنیں ہیں تو پھر بیوہ ،بھائی اور بہنیں ہی  اس کی وراثت کے حق دار ہوں گے ، اور  اس کی  تمام منقولی اشیاء جیسے گاڑی،  موٹر سائیکل ، موبائل ، گھڑی، گھر کے ساز وسامان اور غیر منقولی اشیاء جیسے گھر ، پلاٹ ، فلیٹ وغیرہ کو ان ورثاء کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ اولاد نہ ہونے کی صورت میں بیوہ کا حصہ ایک چوتھائی  یعنی 25% ہوگا، تاہم وراثت کی تقسیم سے پہلے مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالا جائے گا، پھر اگر مرحوم پر قرض ہو تو اسے کل ترکے سے ادا کیا جائے گا، اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہے تو اسے باقی ترکے کے ایک تہائی سے نافذ کیا جائے گا، اس کے بعد جو ترکہ بچے گا وہ مذکورہ ورثاء میں تقسیم ہوگا۔ اور بیوہ کا حصہ (25%) دینے کے بعد باقی ترکہ بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ بھائی کو بہن کے مقابلے میں دوگنا ملے گا۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں