بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مونچھوں کو تاؤ دینا


سوال

کیا کوئی ایسی حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے مونچھوں کو مروڑا گویا کہ اسنے میری گردن کو مروڑا یعنی تاؤ دیا؟

جواب

سنت یہ ہے کہ مونچھیں کتروائی جائیں، مونچھوں کو تاؤ دینے کی حد تک بڑھانا  اور اس کو تاؤ دینا ایک عبث اور بے کار عمل ہے جس سے دنیا اور آخرت میں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا، خصوصاً جب غیر اقوام کی پیروی میں یا ان کی مشابہت کی نیت سے ہو تو قباحت مزید بڑھ جائے گی۔ البتہ  مجاہدین کے لیے مونچھیں بڑھانے کی شرعاً اجازت ہے کہ وہ دشمن پر رعب قائم کرنے  اور ان پر خوف جمانے کے لیے مونچھیں بڑھائیں۔

باقی تلاش بسیار کے باوجود ہمیں کوئی ایسی حدیث نہیں ملی جس میں یہ ہو کہ جس نے مونچوں کو تاؤ دیا اس نے میری گردن کو موڑا۔

حدیث پاک میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة رضي الله عنه سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «الفطرة خمس: الختان، والاستحداد، ‌وقص ‌الشارب، ‌وتقليم ‌الأظفار، ونتف الآباط."

(صحيح البخاري، كتاب اللباس، باب تقليم الأظفار، ج: 6، ص: 160، ط: المطبعة الكبرى الأميرية)

ترجمہ :" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پانچ چیزیں انسان کی فطرتِ سلیمہ کے تقاضے اور دینِ فطرت کے خاص احکام ہیں: ختنہ، زیر ناف بالوں کی صفائی، مونچھیں تراشنا، ناخن لینا اور بغل کے بال لینا ۔ "

فتح الباری میں ہے:

"وقال القرطبي: وقص الشارب أن يأخذ ما طال على الشفة بحيث لا يؤذي الآكل ولا يجتمع فيه الوسخ."

(كتاب اللباس ،باب قص الشوارب ،ج: 10 ،ص: 347، ط: دار المعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"واختلف في المسنون في الشارب هل هو القص أو الحلق؟ والمذهب عند بعض المتأخرين من مشايخنا أنه القص. قال في البدائع: وهو الصحيح. وقال الطحاوي: القص حسن والحلق أحسن، وهو قول علمائنا الثلاثة نهر".

(كتاب الحج، باب الجنايات، ج: 5، ص: 550، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں