بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ حالات میں مسجد کو کورنٹائن سینٹر بنانے کا حکم


سوال

کیا موجودہ حالات میں مسجد کو کورنٹائن سینٹر بنانا صحیح ہے؟

 

جواب

مسجد اللہ تعالیٰ کی عبادت (مثلا نماز ، تلاوت، ذکر وغیرہ) اور وعظ و نصیحت کے لیے مختص کردہ جگہ ہے، اس لیے  مسجد میں کاروبار وغیرہ کرنا اور بلاضرورت کھانا،  پینا اور سونا وغیرہ سب ممنوع ہیں، چنانچہ موجودہ حالات میں کورونا کے یقینی یا ممکنہ مریضوں کو اسپتال یا کورنٹائن سینٹر کے طور پر مختص عمارتوں میں  رکھنے کے بجائے مسجد کو اسپتال کے قائم مقام قرار دے کر کورنٹائن سینٹر بناکر مسجد بند کردینا  ناجائز  ہے اور مسجد کی بے ادبی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سخت گناہ کی بات ہے، مسجد عبادت کے لیے وقف کی جاتی ہے، مسجد کو  کورنٹائن سینٹر بناکر لوگوں کو عبادت کے لیے مسجد آنے سے روک کر مسجد کو کورونا کے  یقینی یا ممکنہ مریضوں  کا ٹھکانہ بنادینے کی شریعت مطہرہ میں بالکل گنجائش نہیں ہے۔

البحر الرائق  میں ہے:

"فقد قال الله تعالى: {وأن المساجد لله} [الجن: 18] وما تلوناه من الآية السابقة فلايجوز لأحد مطلقًا أن يمنع مؤمنًا من عبادة يأتي بها في المسجد؛ لأنّ المسجد ما بني إلا لها من صلاة واعتكاف وذكر شرعي وتعليم علم وتعلمه وقراءة قرآن، ولايتعين مكان مخصوص لأحد". (2 / 36 ، کتاب الصلاۃ، فصل ، ط: دارالکتاب الاسلامی، بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں