بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ پرفتن دور میں زندگی گزارنے کا طریقہ


سوال

اگر کوئی مرشد کامل یا راہ نما  نہ مل رہا ہو تو اس صورت میں اس دورِ پرفتن میں کیسے صراط مستقیم پہ چلا جائے؟ کوئی ایسی کتاب جس میں کامل ایمان والی زندگی کو گزارنے کے اصول درج ہوں۔

جواب

اللہ جل شانہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کے بعد سے قیامت تک کے انسانوں کی ہدایت کے  لیے اپنی کتاب  قرآن مجید نازل فرمائی ہے،قرآن مجید  دنیا کی واحد ایسی کتاب ہے جس میں قیامت تک کے انسانوں کے  لیے اللہ جل شانہ کی رضا کے مطابق زندگی  گزارنے کے احکامات موجود ہیں ،جو شخص قرآن مجید کے احکامات کے مطابق زندگی  گزارے گا وہی صراط مستقیم پر چلنے والاہوگا۔

اب یہ سوال کہ  ہم قرآن مجید کس طرح سمجھیں اور اس کے مطابق کیسے زندگی  گزاریں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ   قرآن مجید کی عملی تفسیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہے ،چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق سوال کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ سلم کے خلق (اخلاق ) کیا تھے تو آپ رضی اللہ عنہا  نے فرمایا:آپ کا خلق قرآن مجید تھا ،یعنی آپ صلی اللہ علیہ سلم نے پوری زندگی قرآن مجید کے اومر اور نواہی کے مطابق  گزاری ہے، یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم اخلاق ہیں جن کی قرآن مجید میں تعریف کی گئی ہے۔

لہذا موجودہ پرفتن دور میں ایک مسلمان کے  لیے زندگی گزارنے کا سب سے صحیح ، درست اور  عافیت والا راستہ یہی ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مطابق زندگی  گزارے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو اختیار کرے اور گناہوں سے اپنے آپ کو حتی الامکان دور رکھنے کی کوشش کرے ،اسی میں فلاح اور کامیابی ہے ۔

اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کا آسان راستہ یہی ہے کہ کسی صحیح العقیدۃ اور متبع سنت شیخ / مرشد سے اصلاحی تعلق قائم کرلیا جائے اور ان کی صحبت کو اختیار کیا جائے ،صحیح العقیدہ  اور متبعِ  سنت مشائخ آج بھی اس  دنیا موجود ہیں اور  قیامت تک دنیا میں موجود رہیں گے ،اس  لیے ان کی تلاش جاری رکھیں ،اگر طلب سچی ہوگی تو اللہ کےفضل سےضرور مراد پالیں گے۔نیز جب تک ایسے شیخ نہ ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور سنتوں پر مشتمل کتابوں کا مطالعہ رکھیں ۔

وفي القرآن المجيد:

"الٓمٓ  ذٰلِكَ الْكِتَٰبُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ." [البقرة:1-2]          

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ ٱتَّقُوْا ٱللَّهَ وَكُونُوْا مَعَ ‌ٱلصَّٰدِقِينَ."[التوبة:119]          

وفي مسند أحمد:

"عن سعد بن هشام، قال: سألت عائشة، فقلت: أخبريني عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: " كان ‌خلقه ‌القرآن ".

 (42/ 183 ،ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144501100357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں