بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ حالات میں تراویح کیسے پڑھیں؟


سوال

آج کل کے حالات کی وجہ سے کیا کوئی شخص انفرادی طور پر تراویح پڑھ سکتا ہے؟ اگر پڑھ سکتا ہے تو برائے مہربانی طریقہ بھی بتادیجیے!

جواب

موجودہ حالات میں اگر احتیاطی تدابیر کے ساتھ مساجد میں با جماعت تراویح ادا کرنے کی عمومی اجازت ہو تو  تراویح مساجد میں ہی ادا کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے، البتہ اگر کسی جگہ احتیاطی تدابیر کے باوجود بھی مساجد  میں تراویح کی عمومی اجازت نہ ہو تو ایسی صورت میں گھروں میں انفرادی یا اجتماعی طور پر بیس رکعت تراویح کا اہتمام کرلیا جائے، تاہم با جماعت تراویح ادا کرنا انفرادی پڑھنے سے افضل ہے، لہذا گھر کے افراد کی جماعت بنا لی جائے، جس میں گھر خواتین بھی شامل ہوسکتی ہیں، البتہ خواتین کی صف مردوں کی صف سے پیچھے الگ بنائی جائے، اور اگر گھر میں صرف خواتین ہی ہوں تو مرد امام بن جائے، اور  گھر کی خواتین کو اپنے پیچھے صف میں کھڑا کرے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع   میں ہے:

"(فَصْلٌ):

وَأَمَّا سُنَنُهَا فَمِنْهَا الْجَمَاعَةُ وَالْمَسْجِدُ؛ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْرَ مَا صَلَّى مِنْ التَّرَاوِيحِ صَلَّى بِجَمَاعَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَكَذَا الصَّحَابَةُ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - صَلَّوْهَا بِجَمَاعَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَكَانَ أَدَاؤُهَا بِالْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ سُنَّةً، ثُمَّ اخْتَلَفَ الْمَشَايِخُ فِي كَيْفِيَّةِ سُنَّةِ الْجَمَاعَةِ، وَالْمَسْجِدِ، أَنَّهَا سُنَّةُ عَيْنٍ أَمْ سُنَّةُ كِفَايَةٍ؟ قَالَ بَعْضُهُمْ: إنَّهَا سُنَّةٌ عَلَى سَبِيلِ الْكِفَايَةِ إذَا قَامَ بِهَا بَعْضُ أَهْلِ الْمَسْجِدِ فِي الْمَسْجِدِ بِجَمَاعَةٍ سَقَطَ عَنْ الْبَاقِينَ. وَلَوْ تَرَكَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ كُلُّهُمْ إقَامَتَهَا فِي الْمَسْجِدِ بِجَمَاعَةٍ فَقَدْ أَسَاءُوا وَأَثِمُوا، وَمَنْ صَلَّاهَا فِي بَيْتِهِ وَحْدَهُ، أَوْ بِجَمَاعَةٍ لَا يَكُونُ لَهُ ثَوَابُ سُنَّةِ التَّرَاوِيحِ لِتَرْكِهِ ثَوَابَ سُنَّةِ الْجَمَاعَةِ وَالْمَسْجِدِ". ( ١ / ٢٨٨) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں