بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ حالات میں گھروں میں جمعہ قائم کرنے کا حکم


سوال

موجودہ حالات میں جب کہ مسجد میں نمازِ  جمعہ کی اجازت نہیں ہے  تو  گھر میں جمعہ کی نماز ادا کرنا کیسا ہے؟  وضاحت فرما دیں!

جواب

عام حالات میں بلا عذر گھروں میں جمعہ کی نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی علاقے میں مساجد میں جمعہ کے اجتماع پر پابندی ہے تو  وہاں کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ مساجد کے علاوہ کسی ایسی جگہ میں (خواہ گھر یا کوئی اور جگہ) جہاں چار یا چار سے زیادہ بالغ مرد   جمع ہوسکیں اور ان لوگوں کی طرف سے دیگر  لوگوں کو نماز میں شرکت سے ممانعت نہ ہو، جمعہ قائم کرنے کی کوشش کریں، جس جگہ نمازِ جمعہ ادا کررہے ہوں وہاں کا دروازہ کھلا رکھیں؛ تاکہ اگر کوئی نماز میں شریک ہونا چاہے تو شریک ہوسکے.

باقی شہر، فنائے شہر یا قصبہ میں جمعہ کی نماز میں چوں کہ مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے؛ لہٰذا امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی ہوں تو  بھی جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی؛ پس جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، پھر سنتیں ادا کی جائیں، پھر امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے، اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر امام کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھ کر دو رکعت نمازِ جمعہ  پڑھا دے۔ عربی خطبہ اگر یاد نہ ہو تو  کوئی خطبہ دیکھ کر پڑھ لیا جائے، ورنہ عربی زبان میں حمد و صلاۃ اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیے جائیں۔

حکومتِ  پاکستان کے نئے اعلامیہ کے مطابق چوں کہ اب مساجد میں تمام افراد کو  احتیاطی تدابیر  کی رعایت کے ساتھ  جمعہ ادا کرنے کی عام اجازت دے دی گئی ہے، لہذا اب مساجد میں ہی جمعہ قائم کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں