بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موجودہ صورتِ حال میں مساجد میں اعتکاف


سوال

آج کے حالات کے مطابق (جیساکہ کرونا)بعض مساجد میں مسجد کمیٹی کی طرف سے اعتکاف کرنے سے روکاجارہا ہے،  جب کہ حکومت اور علماءکرام کے درمیان جو معاہدہ طے پایاہےاس کی تمام تراحتیاطی تدابیر کی بھی پابندی کی جاتی ہے، شرعی نقطہ نظر سے مطلع فرماکر ممنون و مشکور فرمائیں۔

جواب

مردوں کے لیے ایسی مساجد میں اعتکاف کرنا شرط ہے جہاں امام و مؤذن مقرر ہو، ایسی مساجد کے علاوہ مصلوں اور گھروں میں اعتکاف کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، اگر مرد گھر  یا مصلی میں اعتکاف کرے گا تو اس کا اعتکاف درست نہیں ہوگا، البتہ خواتین کے لیے اپنے گھر میں جگہ مقرر کرکے اعتکاف کرنے کا حکم ہے۔ مردوں کے لیے ہر قسم کے اعتکاف کے  لیے مسجد شرعی  کا ہونا ضروری ہے۔

لہذا مردوں کے لیے مسجد میں ہی اعتکاف کرنا ضروری ہے، تاہم اس سلسلے میں اگر ماہرینِ طب احتیاطی تدابیر  بتلائیں تو ان پر عمل کیا جائے، لیکن مسجد میں اعتکاف پر پابندی لگانا جائز نہیں۔

سنن أبي داود (2 / 334) ط: دار الفكر:
"عن عائشة أنها قالت : السنة على المعتكف : أن لايعود مريضًا، ولايشهد جنازة، ولايمس امرأة، ولايباشرها، ولايخرج لحاجة ، إلا لما لا بد منه، ولا اعتكاف إلا بصوم، ولا اعتكاف إلا في مسجد جامع".

الفتاوى الهندية - (1 / 211):
"(وأما شروطه) فمنها النية حتى لو اعتكف بلا نية لايجوز بالإجماع، كذا في معراج الدراية.

ومنها مسجد الجماعة؛ فيصح في كل مسجد له أذان، وإقامة هو الصحيح، كذا في الخلاصة".  فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201553

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں