آج کل اذان میں" الصلوة في رحالكم" کہنا جائز ہے؟
موجودہ حالات کی وجہ سے اذان میں ان الفاظ کا کہنا شرعا درست نہیں ہے، بلکہ اذان کے مخصوص اور متواتر کلمات جو منقول ہیں ان ہی الفاظ سے اذان دینا ضروری ہے جس حدیث میں ان الفاظ کا ذکر ملتا ہے۔
باقی سوال میں مذکورہ کلمات سے متعلق حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے نماز باجماعت کی اس قدر ترغیب و تاکید تھی کہ اس دور میں جماعت ترک کرنا نفاق کی علامت سمجھا جاتا تھا، اور آپ ﷺ نے بلاعذر جماعت ترک کرنے والوں کے گھر مع ان کے اہل وعیال و ساز و سامان جلانے کا ارادہ ظاہر فرمایا، نیز آپ ﷺ نے نابینا شخص کو بھی جماعت سے رخصت نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ بعض ائمہ کی رائے یہ ہے کہ جماعت سے نماز ادا کرنا فرض کا درجہ رکھتاہے، اور بلاعذر جماعت کے بغیر نماز ہی نہیں ہوتی، اب اگر رسول اللہ ﷺ کی طرف سے سخت سردی کی راتوں میں اندھیرے اور تیز بارش کے باوجود جماعت سے رکنے کی اجازت نہ دی جاتی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مسجدِ نبوی میں نماز کے لیے ضرور حاضر ہوتے، خواہ انہیں کتنی ہی مشقت اٹھانی پڑتی، جب کہ رسول اللہ ﷺ تو آسان اور نرم شریعت لے کر تشریف لائے ہیں، اور دین میں حرج اور تنگی بالکل بھی نہیں ہے، لہٰذا آپ ﷺ نے مؤذن سے صراحتاً اعلان کروادیا؛ تاکہ جو مسلمان اس عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھنا چاہے، کہیں لوگ اسے منافق یا دین میں سستی کرنے والا نہ سمجھیں، نہ یہ کہ ان اعذار کی وجہ سے مسجد میں بالکلیہ جماعت ختم کرنے کا اعلان تھا؛ لہٰذا آج کل ان الفاظ کا اذان اضافہ مسجد میں بالکلیہ جماعت ختم کرنے کا اعلان ہوگا جو کسی صورت روا نہیں۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی ملاحظہ کریں:
فتوی نمبر : 144108200392
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن