میرے والد صاحب دینی ادارے کے مہتمم تھے، جو فوت ہوگئے ہیں۔ مختلف بینکس میں ادارے اور والد صاحب کے نام سے اکاؤنٹس ہیں۔ ایک بینک کے دونوں اکاؤنٹ والد صاحب کے نام سے ہیں، اس میں تھوڑے سے پیسے ہیں، اب ہمیں یہ شبہ ہوگیا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ میرے والد صاحب کے نام کا اکاؤنٹ بھی مدرسے کا ہو۔ کیا ہم وہ پیسے وراثت میں تقسیم کرسکتے ہیں؟ والد محترم نے ہمیں اکاؤنٹ کے بارے میں اپنی زندگی میں کچھ نہیں بتایا کہ کون سا اکاؤنٹ مدرسے کا ہے اور کون سا میرا ذاتی۔ اب جو مدرسے کے نام سے اکاؤنٹس ہیں وہ پیسے مدرسے کے کھاتے میں جائیں گے۔ جو پیسے والد محترم کے نام والے اکاؤنٹ میں ہیں، کیا وہ وراثت میں تقسیم کرسکتے ہیں؟
بصورتِ مسئولہ جب تک اس بات کی تعیین نہ ہو جائےکہ کون سے پیسے ادارے کے ہیں اور کون سے پیسے ذاتی ہیں اس وقت تک وراثت تقسیم نہیں کی جا سکتی، اگر آپ کے والد نے آپ کواکاؤنٹس کی تفصیل سے آگاہ نہیں کیا تو ممکن ہے کہ مدرسہ کے کسی ذمہ دار کو ان تفاصیل سے آگاہ کیا ہو، پہلے اِس کی تحقیق کر لی جائے، اُس کے بعد تقسیم کی فکر کی جائے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210200714
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن