بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موہوب لہ کی وفات کے بعد واہب کا ان کے ورثاء سے موہوبہ چیز کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

 میرے والد صاحب کو ان کے چچانے کچھ اراضی کاهبه کر کے قبضہ دےد یا تھا، تقریباًتيس(30) سال تک وہ زمین میرے والد صاحب کے قبضہ میں تھی، جب میرے والد فوت ہو گئےتو ان کی وفات کے ایک سال بعد میرے والد کے چچا( واہب) نے دوبارہ وہ زمین ہم سے واپس لینے کی کوشش کی، لیکن ہم نے انکار کر دیا، کہ یہ زمین آپ میرے والد صاحب کو هبه کر چکے تھے اور وہ فوت ہو چکے ہیں، اب یہ زمين آپ کی نہیں ہے ۔ ہمارے انکار اور منع کرنے کے باوجود انہوں نے لوگوں کے سامنے ہماری عدمِ موجودگی میں قرآن کی قسم اٹھائی کہ یہ زمین میری تھی، اب وہ اس بات کو بنیاد بنارہےهيں کہ میں چونکہ اس زمین پر قسم اٹھا چکا ہوں کہ یہ زمین میری تھی،لہذا یہ زمین مجھے واپس کی جائے، آگے سے ہم انکار کرتے ہیں، کہ اگر آپ نے ہبہ سے رجوع کرنا تھا تو میرے والد صاحب کی زندگی میں ہی کر لیتے؛ اب یہ زمین آپ کی نہیں بلکہ ہم ورثاء کی ہے، بے شک پہلے آپ کی تھی لیکن آپ ہبہ کر چکے ہیں۔

اب پوچھنا یہ ہےکہ کیا مذکورہ زمین میرے والد کے چچا( واہب ) ان (موہوب لہ )کے انتقال کے بعد ہم ورثاءسے واپس لے سکتے ہیں  یا نہیں ؟ حالانکہ میرے والد صاحب کی زندگی میں انہوں نے ہبہ سے رجوع کے متعلق کوئی ایسی بات نہیں کی تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کے والد مرحوم کودورانِ حیات ان کے مذکورہ چچا نے زمین بطور ِہبہ دے کر مکمل طور پر ان کے قبضہ و تصرف میں دے دی تھی توہبہ تام ہوچکا تھا، اب ان کے انتقال کے بعد ورثاء سے مذکورہ اراضی کی واپسی کا مطالبہ کرنا،اور قسم اٹھا کر زمین واپسی لینا شرعاً درست نہیں ہے، کیونکہ  یہ زمین سائل کے والد مرحوم کے انتقال کے بعد ان کے ورثاء کی ملکیت میں جاچکی ہے، اورموہوب لہ  کی ملکیت سے موہوبہ چیز نکل جائےتوہبہ سے رجوع نہیں ہوسکتا،اور اگر کوئی کرے تو شرعاً اس رجوع کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"أما ‌العوارض ‌المانعة ‌من ‌الرجوع فأنواع (منها) هلاك الموهوب؛ لأنه لا سبيل إلى الرجوع في قيمته لعدم انعقاد العقد عليها (ومنها) خروج الموهوب عن ملك الموهوب له بأي سبب كان من البيع والهبة ونحوهما، وكذا بالموت؛ لأن الثابت للوارث غير ما كان ثابتا للمورث."

(كتاب الهبة، الباب الخامس في الرجوع في الهبة، ج:4، ص:386، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401100138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں