بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محلہ کے حفاظ کا تیز قرآن پڑھنے کی وجہ سے گھر میں تراویح پڑھنا


سوال

رمضان میں ہماری مسجد میں حافظ تیزی سے قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ میں چند آیات کو سمجھ سکتا ہوں لیکن تیز تلاوت کی وجہ سے بہت کم۔ مجموعی طور پر اس کی تلاوت کی رفتار تیز ہے۔ اور کوئی ایسی مسجد قریب نہیں ہے جہاں تلاوت کی رفتار سست ہو۔ تو مجھے کیا کرنا  چاہیے؟ کیا مجھے نظر انداز کرنا  چاہیے  اور  صرف سننا  چاہیے؟ یا میں خود گھر میں جماعت کے ساتھ آخری دس سورت کے ساتھ تراویح پڑھوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مسجد میں تراویح کی امامت کرانے والے  حافظ صاحب   قرآنِ پاک کی تلاوت  کچھ تیز کرتے ہوں، لیکن  الفاظ درست ادا کرتےہوں تو اس طرح قرآن پڑھنا درست ہے اور ایسے قاری صاحب کے پیچھے تراویح پڑھنا بھی درست ہے ، لیکن اگر کوئی اس  قدر تیز پڑھتا ہو کہ الفاظ ہی درست ادا نہ ہوتےہوں، بلکہ الفاظ حذف ہوجاتے ہوں (یعنی مخارج ہی تبدیل ہوجائیں) تو نا جائز ہے۔ایسے امام کے پیچھے تراویح پڑھنے کی بجائے ایسے حافظ کی اقتدا  میں تراویح پڑھے جس کی تلاوت سمجھ آئے اور تلفظ وغیرہ بھی درست ہوں، اگر اس کے  لیے کچھ فاصلہ طے کرنا پڑے تو اس میں کوتاہی نہ کرے، اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک میں  خاص برکتیں رکھی ہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے۔

"و يكره الإسراع في القراءة وفي أداء الأركان، كذا في السراجية وكلما رتل فهو حسن، كذا في فتاوى قاضي خان والأفضل في زماننا أن يقرأ بما لا يؤدي إلى تنفير القوم عن الجماعة لكسلهم؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، كذا في محيط السرخسي۔"

(کتاب الصلوۃ ، فصل فی التراویح جلد ۱ ص:۱۱۷،۱۱۸ ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے۔

"ويجتنب المنكرات هذرمة القراءة(قوله هذرمة) بفتح الهاء وسكون الذال المعجمة وفتح الراء: سرعة الكلام والقراءة قاموس۔"

(کتاب الصلوۃ ، باب الوتر و النوافل جلد۲ص:۴۷ ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے۔

"(قوله والجماعة فيها سنة على الكفاية إلخ) أفاد أن أصل التراويح سنة عين، فلو تركها واحد كره، بخلاف صلاتها بالجماعة فإنها سنة كفاية، فلو تركها الكل أساءوا؛ أما لو تخلف عنها رجل من أفراد الناس وصلى في بيته فقد ترك الفضيلة۔"

(کتاب الصلوۃ ، باب الوتر و النوافل جلد۲ ص:۴۵ ط:دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307101586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں