بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر فاطمی طے کر کے اس کی قیمت یا اس کا سونا دینے کا حکم


سوال

 اگر نکاح مہر فاطمی یعنی چاندی پر پڑھا جائے، اور پھر شادی کی وقت مہر فاطمی کے چاندی کے مطابق  سونا دیا جائے، تو کیا یہ صورت جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اگر نکاح کے وقت مہر فاطمی (موجودہ دور کے حساب سے اس کی مقدار ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی ہے، اور گرام کے حساب سے 1.5309 کلو گرام چاندی ہے) طے کیاتھا تو مہر ادا کرتے وقت اس چاندی کی قیمت یا اس کی قیمت کا سونا دینا جائز ہوگا۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"الأصل بأن ‌الديون ‌تقضى ‌بأمثالها."

(كتاب الزكاة،باب العشر، ج2، ص210، ط:مطبعة السعادة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌فيصح ‌استقراض الدراهم والدنانير وكذا) كل (ما يكال أو يوزن أو يعد متقاربا."

(کتاب البیوع ، فصل فی القرض جلد :5،  ص: 162،  ط: دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101910

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں