محمد زائم داؤد نام رکھنا درست ہے یا نہیں؟
"محمد" ِیہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی ہے،اور "زائم " کا معنی ہے ؛ کسی چیز پر مرنے والا ، بڑبڑاتے ہوئے غصے سے دیکھنے والا،اور"داؤد " یہ اللہ کے مشہور نبی اور رسول علیہ السلام کا نام ہے ۔
لہذا صورت مسئولہ میں بہتر تو یہ ہے کہ صرف" محمد" ہی نام رکھا جائے ، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی اَعلی ، اَرفع اور ممتاز ، اور بابرکت ہےیا صرف "داؤد "نام رکھا جائے یہ بھی بابرکت اور نبی و رسول علیہ السلام کا نام ہے ، البتہ "زائم" چونکہ عمدہ معنیٰ نہیں رکھتا، لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے،یا محمد داؤد رکھا جائے، نیز انبیاء علیھم ا لصلواۃ والسلام اورصالحین کےنام پرنام رکھنازیادہ بہتر ہے ۔
صحیح البخاری میں ہے :
"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي".
(كتاب البيوع ، باب ما ذكر في الأسواق ج: 3 ص: 66 ط: دار طوق النجاة)
القاموس الوحید میں ہے:
"زَامَ ، زوماً:مرنا ، بڑبڑاتے ہوئے غصے سے دیکھنا ".
(باب الزاء ص: 728 ط: ادارۂ اسلامیات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100939
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن