بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد زائم داؤد نام رکھنا


سوال

محمد زائم داؤد نام رکھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

"محمد"  ِیہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی ہے،اور "زائم  " کا معنی ہے ؛ کسی چیز پر مرنے والا ، بڑبڑاتے ہوئے غصے سے دیکھنے والا،اور"داؤد " یہ اللہ کے مشہور نبی اور رسول علیہ السلام کا نام ہے ۔

لہذا صورت مسئولہ میں بہتر تو یہ ہے کہ صرف" محمد" ہی نام رکھا جائے ، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی اَعلی ، اَرفع اور ممتاز ، اور بابرکت ہےیا صرف "داؤد "نام رکھا جائے یہ بھی بابرکت اور نبی و رسول علیہ السلام کا نام ہے  ، البتہ "زائم" چونکہ عمدہ معنیٰ نہیں رکھتا، لہٰذا یہ نام نہ رکھا جائے،یا محمد داؤد رکھا جائے، نیز  انبیاء علیھم ا لصلواۃ والسلام  اورصالحین  کےنام پرنام رکھنازیادہ بہتر  ہے  ۔

صحیح البخاری میں ہے :

"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي".

(كتاب البيوع ، باب ما ذكر في الأسواق ج: 3 ص: 66 ط: دار طوق النجاة)

القاموس الوحید میں ہے:

"زَامَ ، زوماً:مرنا ، بڑبڑاتے ہوئے غصے سے دیکھنا ".

(باب الزاء ص: 728 ط: ادارۂ اسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100939

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں