بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معیز معاویہ نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

کیا معیز معاویہ نام رکھ سکتے ہے؟

جواب

مُعَيْز(میم کے پیش، عین کے زبر اور یاء کے سکون کے ساتھ، زُبَیر کی طرح) لفظِ مَعْزکی تصغیر ہے، اس کا معنٰی ہے: "بالوں والی بکری کا چھوٹا سا بچہ" حدیث کے ایک راوی گزرے ہیں "ابن مُعَيْزٍ" جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا زمانہ پایا ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت نہیں کرسکے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اس اعتبار سے یہ تابعی ہیں،لہٰذا مُعَيْزنام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اوراگر یہ لفظ آخر میں ذال کے ساتھ ہو یعنی مُعِيْذتو میم کے پیش اور عین کے زیر کے ساتھ بھی یہ نام رکھ سکتے ہیں "مُعِيْذ"کا معنی ہے: پناہ دینے والا۔

اور معاویہ نام رکھنا بھی بالکل درست ہے،جلیل القدر صحابی کا نام ہونے کی بنا پر باعث برکت وثواب بھی ہے۔

أسد الغابة  میں ہے:

"ابن معيز: (د ع) ابن معيز، بالزاي. أدرك النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ و لم يره. روى عنه أبو وائل، يروي عن عبد الله بن مسعود. أخرجه ابن منده، و أبو نعيم."

(حرف الياء، كتاب الكنى، ذكر من عرف من الصحابة رضي الله عنهم بآبائهم، ابن معيز، ج:6 ص:341  ط: دار الكتب العلمیة)

الإكمال في رفع الارتياب عن المؤتلف و المختلف في الأسماء و الكنى و الأنساب  میں ہے:

"و أما معيز بضم الميم و فتح العين و سكون الياء المعجمة باثنتين من تحتها و بالزاي فهو عبد الله بن معيز السعدي، روى عن ابن مسعود في قتل ابن النواحة صاحب مسيلمة الكذاب، روى عنه أبو وائل."

(حرف الميم، باب معير ومعتر ومعبر ومعيز ومعين ومقير، ج:7 ص:205 ط: دار الكتب العلمية)

القاموس المحيط  میں ہے:

وعبد الله بن ‌معيز، كزبير: تابعي."

 (باب الزاي، فصل النون، ص:526 ط: مؤسسة الرسالة)

درر الحكام شرح غرر الأحكام  میں ہے:

"و المعز اسم جنس لا واحد له من لفظه و هي ذوات الشعر من الغنم، الواحدة شاة و هي مؤنثة و تفتح العين و تسكن و جمع الساكن أمعز و معيز مثل عبد و أعبد و عبيد و ألف المعزى للإلحاق لا للتأنيث و لهذا تنون في النكرة و تصغر على مُعَيْزٍ و لو كانت للتأنيث لم تحذف ."

(كتاب الزكاة، باب صدقة السوائم، نصاب الخيل، ج:1 ص:177 ط: دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں