بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مودودی صاحب پر ان کی عقائد کی بنا پر تکفیر کا فتوی دینے کا حکم


سوال

کیا مودوی صاحب پر کفر کا فتوی لگا سکتے ہیں؟ کیا مودودی کا دین اسلام سے خارج ہے؟

جواب

تکفیرِ مسلم کا  مسئلہ  بہت  ہی   نازک اور حساس  مسئلہ ہے، اس بات کا اندازا  حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (المتوفی:150ھ)  کے قول سے ہوتا ہے  کہ:  اگر کسی کے قول میں ننانوے  (99)   احتمالات کفر کے پائے جائیں اور ایک احتمال عدمِ کفر کا پایا جائے، تو  میں  اس پر کفر کا فتوی نہیں لگاتا  "إلا أن یکون کفرًا بوّاحًا"  مگر  یہ  کہ کوئی قول کھلا ہوا  کفر ہو جس میں کوئی تاویل ہی ممکن نہ ہو۔

ہمارے  اکابر  نے بھی مولانا مودودی صاحب  کے بارے میں کفر  کا فتویٰ نہیں دیا ہے، تاہم موصوف کی عبارات میں جابجا انبیاءِ کرام  علیہم الصلاۃ والسلام،صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین پر تنقید کی گئی ہے،  جس کی وجہ سے اکابر نے ان کے جادہٴ حق سے ہٹے ہوئے ہونے کا حکم لگایا ہے۔

مفتی احمد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’مولانا مودودی پر علماء نے کفر کا فتویٰ نہیں لگایا، البتہ ان کی تحریر میں بے شمار ایسی گم راہ کن باتیں پائی جاتی ہیں جو سراسر اسلام کے خلاف ہیں، اور علماءِ فن نے اس کی گرفت کی ہے، اور علماء پر  یہ  ذمہ  داری  عائد ہوتی ہے کہ مودودی  کی گم راہیوں  سے  عامۃ المسلمین کو آگاہ کریں۔  فقط واللہ اعلم

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہ‘‘

مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب دامت برکاتہم العالیہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

’’واضح رہے کہ مولانا مودودی صاحب نے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی عصمت پر جو حملہ کیا ہے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عدالت پر جو زہر افشانیاں کی ہیں، ان کی وجہ سے مودودی صاحب راہِ حق اور امتِ  مسلمہ  کے متفقہ  مذاہب  سے  ہٹے  ہوئے، گم راہی  کی  راہ  پر  گامزن تھے۔

اس لیے اکابر اور محققین علماء نے ان پر گم راہ ہونے کا فتویٰ تو دیا ہے، مگر کفر کا فتویٰ کسی نے نہیں دیا، لہٰذا اس وقت جو ان کے پیروکار ہیں، ان کا بھی یہی حکم ہے، الا یہ کہ وہ مودودی صاحب کے گم راہ کن خیالات سے توبہ کرلیں۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: محمد عبدالسلام عفا اللہ عنہ (29/4/1403)‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں