بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل فون کی قسطوں پر خرید و فروخت


سوال

قسط پر موبائل فون خریدنا جائز یا ناجائز ہے؟

جواب

مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ قسطوں پر موبائل  خریدنا جائز ہے :

  • معاملہ متعین ہو کہ  موبائل نقد میں  خریدا  جا رہا ہے یا ادھار،  یعنی قسطوں پر خریدا جا ررہا ہے۔
  • قسط کی رقم متعین ہو۔
  • مدت متعین ہو۔
  • کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر ہونے کی بنا پر اضافہ (جرمانہ) کی شرط نہ ہو، نیز وقت سے پہلے قسط کی ادائیگی کی صورت میں قیمت میں کمی کی شرط نہ لگائی جائے۔

اگر ان شرائط کا لحاظ نہ رکھا گیا تو موبائل قسطوں میں خرید و فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔

"وإذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا فهو فاسد؛ لأنه لم يعاطه على ثمن معلوم ولنهي النبي صلى الله عليه وسلم عن شرطين في بيع وهذا هو تفسير الشرطين في بيع ومطلق النهي يوجب الفساد في العقود الشرعية وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد".

(المبسوط لمحمد بن أحمد بن أبي سهل شمس الأئمة السرخسي (المتوفى: 483هـ)، الناشر: دار المعرفة – بيروت، كتاب البيوع، باب البيوع الفاسدة، ۱۳/۷)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144211200082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں