آج کل مسلمانوں میں کفار کے لٹریچر پڑھنے کا رواج بہت چل پڑا ہے، چاہے وہ پھر ناول(حرام تعلقات ، غلط تاریخ، بےہودہ باتیں سے بھرے ہوئے ہیں) ، شاعری ، کہانیاں ، یا نان فکشن کتابیں، جن میں اکثر ٹھیک نہیں ہوتی، خاص کر سیلف ہیلپ کتابوں میں مثلاً اگر تم چاہو تو سب کچھ حاصل کرسکتے ہو ، دولت مند بننے کے طریقے ، تمہیں کچھ حاصل کرنے کے لیے محض خود پر یقین ہونا چاہیے ، جس کی وجہ ہم اللہ کی مدد حاصل کرنے ،دعا کا راستہ اختیار کرنے ،اور دولت/رزق کے معاملے میں تقدیر پر راضی ہونے سے محروم کرتے ہیں، اس قسم کی کتابیں پڑھنے کے نقصانات، ذہن اور زندگی پر اثرات اور اس کے جائز اور ناجائز کے بارے میں تفصیلاً راہ نمائی کریں تاکہ دوسروں کو بھی ثبوت کے ساتھ منع کرنے کی توفیق حاصل ہوجائے، کیوں کہ شروع میں میں بھی ایسا مواد پڑھتی تھی اور اب کسی کو اس قسم کا لٹریچر پڑھنے سے رکتی ہوں تو سامنے سے جواب آتے ہیں کہ اگر کوئی ایمان میں مضبوط ہو تو اس کے پڑھنے کچھ فرق نہیں پڑتا ، یا اس سے ہمیں مختلف لوگوں کے کلچر کا پتا چلتا ہے ۔اس بارے میں راہ نمائی فرمائیں۔
سوال نامے میں ذکر کردہ تفصیلات کے مطابق ایسے ناول یا اشعار یا کہانیاں جو ناجائز تعلقات کی داستانوں پر اور بیہودہ اور فحش کلام پر مشتمل ہوں یا جن میں جرائم کی تعلیم ہو جس کی وجہ سے وہ فحش و اخلاق سوز باتوں یا غلط عقائد کا سبب بنتے ہیں اور غلط ذہن سازی کر کے منفی کردار کی طرف متوجہ کرتے ہیں،مزید یہ کہ اس میں اتنی مشغولیت اور دلچسپی لی جائے جس سے اصل ذمہ داریاں نماز و روزہ وغیرہ سے غافل ہوکر اپنی قیمتی اوقات ضائع کیے جائیں تو اس طرح ناول/ لٹریچر/ اشعار / کہانیوں کا پڑھنا جائز نہیں ، اس کے پڑھنے سے اجتناب کرنا لازم ہے، ان تمام مفاسد کے باوجود کسی شخص کا یہ کہنا کہ ایمان مضبوط ہونا چاہیے اور اس بنیاد پر وہ اس طرح کے ناول یا دیگر لٹریچر پڑھتا ہے تو اس سے گناہ کی سنگینی میں مزید اضافہ ہوگا ایسے شخص پر صدق دل سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
قرآن پاک میں ہے:
"وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ." [ لقمان : 6 ]
ترجمہ:" اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گمراہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔"
(تفسير ابن كثير،سورة لقمان ،ج: 6، ص: 96 ،ط: دار الكتب العلمية)
ترمذی شریف میں ہے:
"عن أبي أمامة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تبيعوا القينات ولا تشتروهن ولا تعلموهن، ولا خير في تجارة فيهن وثمنهن حرام، وفي مثل ذلك أنزلت عليه هذه الآية "ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله" إلى آخر الآية".
(أبواب التفسير، باب ومن سورة لقمان، ج: 5، ص: 198 ،ط: دارالغرب الاسلامي)
معارف القرآن میں ہے:
"اس زمانے میں بیشتر نوجوان فحش ناول یاجرائم پیشہ لوگوں کے حالات پر مشتمل قصے یا فحش اشعار دیکھنے کے عادی ہیں،یہ سب چیزیں اسی قسم لہو حرام میں داخل ہیں ،اسی طرح گمراہ اہل باطل کے خیالات کا مطالعہ بھی عوام کے لیے گمراہی کا سبب بننے کی وجہ سے ناجائز ہے۔"
(معارف القرآن ،ج: 7، ص: 23، ط: مکتبہ معارف القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610100587
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن