بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل پر ویڈیو دیکھنے کا حکم


سوال

موبائل فون میں ویڈیو دیکھنا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

کسی بھی جان دار  کی تصویر کشی خواہ  ڈیجیٹل ہی کیوں نہ ہو  شدید  ضرورت  کے بغیر  حرام اور  کبیرہ  گناہ  ہے،  لہذا  جان دار  کی تصویر  یا اس کی   ویڈیو  بنانا، دیکھنا، اور   اپنے  پاس اس کو  محفوظ رکھنا خواہ موبائل میں  ہی کیوں نہ ہو   جائز نہیں۔

الدر المختار میں ہے:

"(‌و حرم ‌الانتفاع بها) و لو لسقي دواب أو لطين أو نظر للتلهي."

(کتاب الأشربة، ج:6، ص:449، ط:سعید)

صحیح البخاری میں ہے:

"عن ابن عباس، عن أبي طلحة رضي الله عنهم قال:قال النبي صلى الله عليه وسلم: (لا تدخل الملائكة ‌بيتا ‌فيه ‌كلب و لا تصاوير)."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:5، ص:2220، رقم :5605، ط: دار ابن کثیر)

وفیہ ایضاً:

"حدثنا سفيان: حدثنا الأعمش، عن مسلم قال: كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال:سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (إنّ أشدّ الناس عذابًا عند الله يوم القيامة المصورون)."

(کتاب اللباس، باب التصاویر، ج:5، ص:2220، رقم :5606، ط:دار ابن کثیر)

وفیہ ایضاً:

"حدثنا أنس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع: أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أخبره:أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم)."

(کتاب اللباس ،باب التصاویر،ج:5،ص:2220،رقم :5607،ط:دار ابن کثیر)

وفیہ ایضاً:

"حدثنا هشام، عن يحيى، عن عمران بن حطان: أن عائشة رضي الله عنها حدثته:أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه."

(کتاب اللباس ،باب التصاویر،ج:5،ص:2220،رقم :5608،ط:دار ابن کثیر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100565

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں