بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل پر قرآن پاک پڑھنا اور اس کے لیے وضو کرنا


سوال

موبائل میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا کیسا ہے؟ اور آیا موبائل میں تلاوت کرنے کیلئے وضو کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

موبائل فون میں دیکھ کر   قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا جائز ہے، اور اگر اسکرین پر قرآن کریم کھلا ہوا ہو تو موبائل کوبے وضو مختلف اطراف سے چھونا اور پکڑنا بھی جائز ہے، البتہجس وقت قرآنِ کریم اسکرین پر کھلا ہوا ہو  اور اسکرین پر قرآنی آیات نمودار ہوں تو ایسی صورت میں اساسکرین کو بغیر وضو چھونا جائز نہیں ہے۔

المحیط  البرہانی  میں ہے:

"المحدث لا يمس المصحف ولا الدرهم الذي كتب عليه القرآن، لقوله تعالى: {لا يمسه إلا المطهرون} (الواقعة: 79) ، ولا بأس بأن يقرأ القرآن، لما روي عن بعض الصحابة أن رسول الله عليه السلام: "كان لا يحجزه شيء عن قراءة القرآن إلا الجنابة."
والمعنى في الفرق بين القراءة والمس أن الحدث حل باليد دون الفم،.. . وكما لا يحل له مس الكتابة لا يحل له مس البياض أيضا، وإن لمس المصحف بغلافه فلا بأس به."

(كتاب الطهارات، في بيان ما يوجب الوضوء و ما لا يوجب، ج1، ص77، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

حاشیہ چلپی بر تبیین الحقائق میں ہے:

"يجوز ‌للمحدث الذي يقرأ في المصحف تقليب الأوراق بقلم أو سكين. اهـ. قنية."

(ج1، ص57، ط:دار الكتاب الإسلامي)

در مختار  میں ہے:

"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار، وهل مس نحو التوراة كذلك؟ ظاهر كلامهم لا (إلا بغلاف متجاف) غير مشرز أو بصرة به يفتى، وحل قلبه بعود."

(الدر مع الرد، سنن الغسل، ج1، ص173، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں