بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں نازیبا چیزیں دیکھنے کی بنا پر خروجِ منی سے روزہ کے ٹوٹنے کا حکم


سوال

 میں نے روزے کے حالت میں آنکھوں کا زنا موبائل میں دیکھا ہے،  اور اس سے میری منی خارج ہوئی ہے، تو کیا روزہ ٹوٹا ہے ؟اور اگر توبہ کرلے تو قضا لازم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ روزہ کی حالت میں اگر  کسی نازیبا چیز کے صرف دیکھنے کی بناء پر خود بخود انزال ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا،البتہ اگر نازیبا چیز کے دیکھنے کے ساتھ ساتھ منی کے نکالنے میں اپنا فعل بھی شامل ہوجائے ( ہاتھ کا استعمال کرے یاکسی اور طریقے کو استعمال کرکے منی نکالے) تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے،تاہم روزہ ٹوٹنے کی صورت میں صرف قضا  لازم ہے ،کفارہ لازم نہیں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے صرف موبائل  كے غلط استعمال  کی وجہ  سے   منی کا اخراج ہوا ہے ،منی کے نکالنے میں سائل کا اپنا فعل شامل نہیں تھا ،تو اس صورت میں سائل کا روزہ نہیں ٹوٹا ہے ،البتہ موبائل میں اس قسم کا مخربِ اخلاق مواد دیکھنانہ ہی رمضان میں اور نہ ہی غیر رمضان میں جائز ہے؛ لہذا سائل کو اپنے فعل پر ندامت کے ساتھ توبہ واستغفار اور آئندہ کےلیے اس قسم کے افعال سے بچنے کا پختہ عزم واراده   کرناچاہیے۔

المجموع شرح المهذب  میں ہے:

"و إن ‌نظر ‌و تلذذ ‌فأنزل لم يبطل صومه؛ لأنه أنزل من غير مباشرة فلم يبطل الصوم كما لو نام فاحتلم، و إن استمنى فأنزل بطل صومه؛ لأنه إنزال عن مباشرة فهو كالإنزال عن القبلة و لأن الاستمناء كالمباشرة فيما دون الفرج من الأجنبية في الإثم و التعزير فكذلك في الإفطار."

(كتاب الصيام،مذاهب العلماء في نية الصوم،ج:6،ص:321،دار الفكر)

البيان في مذهب الإمام الشافعي میں ہے:

"و إن ‌نظر ‌وتلذذ، ‌فأنزل ... لم يفطر، سواء كرر النظر أو لم يكرره، و به قال أبو حنيفة."

(كتاب الصيام،مسألة: جماع الصائم،ج:3،ص:508،دار المنهاج - جدة)

فتاویٰ شامی میں ہے: 

"مطلب في حكم الاستمناء بالكف:

قوله: ’’و كذا الاستمناء بالكف‘‘ أي في كونه لايفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به و هو المختار كما يأتي لكن المتبادر من كلامه الإنزال بقرينة ما بعده فيكون على خلاف المختار."

(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،ج:2،ص:399،ط:ایچ ایم سعید)

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح  میں ہے:

"و لو ‌استمنى ‌بكفه فعامة المشايخ أفتوا بفساد الصوم وهو المختاروهو الإنزال عن مباشرة."

(كتاب الصوم،باب في بيان ما لا يفسد الصوم،ص:658،دار الكتب العلمية بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں