موبائل پر لڑکا ہو یا لڑکی کیا اپنی تصویر لگا سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ کی رو سے کسی بھی جان دار کی تصویر بنانا ، دیکھنا اور دکھانا سب ناجائز ہے، حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، ایک اور حدیث میں ہے کہ جس گھر میں کسی جان دار کی تصویر ہو وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتےلہذا موبائل کی اسکرین پر یا واٹس ایپ اور فیس بک وغیرہ کی آئی ڈی پر کسی بھی جاندار کی تصویر لگاناجائز نہیں ہے۔
مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"عن أبي طلحة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير»."
(کتا ب اللباس ، باب التصاویر جلد ۲ ص: ۱۲۷۴ ط: المکتب الاسلامي)
وفیہ ایضا:
"عن أبي طلحة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاوير»."
(کتا ب اللباس ، باب التصاویر جلد ۲ ص: ۱۲۷۳ ط: المکتب الاسلامي)
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."
(کتاب الصلوۃ ، باب مایفسد الصلوۃ و مایکرہ فیها جلد ۱ ص: ۶۴۷ ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404101697
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن