اگر کسی شخص کے پاس اسمارٹ فون ہو جس میں قرآنِ مجید بھی ہو اور اسے رفع حاجت کے لیے بیت الخلاء جانے کی ضرورت پیش آجائے تو کیا وہ شخص اسمارٹ فون اپنے ساتھ بیت الخلاء لے جا سکتا ہے؟ واضح رہے کہ اس شخص کے پاس ایسا کوئی بھی محفوظ مقام نہیں ہے جہاں وہ اپنا اسمارٹ فون دورانِ رفعِ حاجت بیت الخلاء سے باہر رکھ سکے؟
اگر موبائل میں قرآنِ کریم یا تفسیر کا صفحہ اسکرین پر کھلا ہو ا ہو یا تلاوت جاری ہو تو اس کو لے کر بیت الخلا جانا جائز نہیں، بصورتِ دیگر گنجائش ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201681
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن