بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل میں قرآن مجید کے ساتھ ڈرامے رکھنا


سوال

کیا میں اپنے موبائل میں قرآن رکھ سکتا ہوں؛ کیوں کہ موبائل میں ڈرامے ، وغیرہ یا واٹساپ وغیرہ سے ایسی چیزیں آسکتی ہیں جس کو اکھٹے قرآن کے ساتھ موبائل میں رکھنا مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا ۔ لیکن آج کل  چوں کہ موبائل  ٹیکنالوجی ایڈوانس ہوچکی ہے، طرح طرح کی تفاسیر موجود ہیں، ان کو میں ہر وقت پڑھنا چاہتا ہوں!

جواب

موبائل میں قرآنِ  مجید رکھنے پڑھنے ، اسی طرح  قرآن مجید کی تفاسیر اور دیگر  دینی کتابیں رکھنے اور پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے،البتہ موبائل ہو  یا کوئی اور جگہ،  فلمیں،ڈرامے رکھنا/دیکھنا  کہیں بھی  جائز نہیں ہے،چاہے  اس میں قرآن مجید ہو یا نہ ہو۔ نیز کوئی بھی چیز موبائل میں خود سے نہیں آسکتی جب تک کہ اسےخود ڈاؤن لوڈ نہ کیا جائے یابراہِ  راست نہ دیکھا جائے۔ باقی اگر آپ موبائل میں قرآن مجید اورتفاسیر رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے ساتھ دیگر خرافات موبائل میں جمع رکھنے پر ان خرافات  کے گناہ کے ساتھ  قرآنِ  مجید اور تفاسیر  کی بے ادبی  بھی ہوگی۔

ملحوظ رہے کہ  قرآنِ مجید کے تراجم اور تفاسیر کے لیے اکابر علماء کرام کے مستند تراجم (مثلًا: بیان القرآن از حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ، تفسیر عثمانی، از حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ) سے ہی استفادہ کیجیے، انٹرنیٹ پر موجود کسی ترجمے یا تفسیر سے استفادے سے پہلے، کسی مستند عالمِ دین سے رجوع کرکے راہ نمائی لیجیے، تصدیق کے بعد ہی استفادہ کیجیے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حرامًا لا مكروهًا إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصًا. وظاهر قوله فينبغي الاعتراض على الخلاصة في تسميته مكروهًا."

(کتاب الصلوٰۃ،باب مایفسد الصلوٰۃ ومایکرہ فیہا،ج1،ص647،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں