بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل لیپ ٹاپ اور میز کو ناپاک ہاتھ لگانے کے بعد پاکی کا طریقہ


سوال

غالب گمان ہے کہ ناپاک ہاتھ موبائل، لیپ ٹاپ اور ڈیسک کو لگایا ہے۔ لیکن ان اشیاء پر صرف چکناہٹ نظر آرہی ہے، اب یہ چکناہٹ ہاتھ کی بھی ہوسکتی ہے اور ناپاکی کی بھی، مجھے علم نہیں۔ اب میں صاف کرنا چاہتا ہوں، اُن اشیاء کو، تو پاک کپڑا گیلا کرتا ہوں، اور ایک ہی دفعہ اُن تینوں اشیاء کو اس سے صاف کرتا ہوں، کیا مذکورہ اشیاء پاک ہوگئے۔ کپڑا ایک ہی تھا، اور ایک ہی بار گیلا کرکے تینوں اشیاء پر پھیر دیا۔

جواب

اگر پاک گیلے کپڑے سے تینوں چیزوں کو صاف کرنے سے تینوں چیزوں پر سے نجاست کا اثر ختم ہوگیا تو یہ چیزیں پاک ہوگئیں اور اگر ان میں سے چیز نجاست کا اثر باقی ہو تو اسے پاک کپڑے وغیرہ دوبارہ صاف کرلیں۔

الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(و) يطهر (صقيل) لا مسام له (كمرآة) وظفر وعظم وزجاج وآنية مدهونة أو خراطي وصفائح فضة غير منقوشة بمسح يزول به أثرها مطلقا به يفتى".

وفي الرد:

"(قوله: صقيل) احترز به عن نحو الحديد إذا كان عليه صدأ أو منقوشا، وبقوله " لا مسام له " عن الثوب الثقيل فإن له مساما ح عن البحر. (قوله: وآنية مدهونة) أي: كالزبدية الصينية حلية. (قوله: أو خراطي) بفتح الخاء المعجمة والراء المشددة بعدها ألف وكسر الطاء المهملة آخره ياء مشددة نسبة إلى الخراط، وهو خشب يخرطه الخراط فيصير صقيلا كالمرآة ح (قوله: بمسح) متعلق بيطهر، وإنما اكتفى بالمسح؛ لأن أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كانوا يقتلون الكفار بسيوفهم ثم يمسحونها ويصلون معها؛ ولأنه لا تتداخله النجاسة، وما على ظهره يزول بالمسح بحر. (قوله: مطلقا) أي: سواء أصابه نجس له جرم أو لا، رطبا كان أو يابسا على المختار للفتوى شرنبلالية عن البرهان".

(‌‌‌‌كتاب الطهارة، باب الأنجاس، 1/ 310، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں