بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کے چھونے پر طلاق کو معلق کرنا


سوال

اگر کوئی شوہر اپنی عورت سے کہے  کہ اگر تو میرے موبائل کو ہاتھ لگائے گی تو تجھے دس طلاق  تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ شخص    نے اپنی بیوی کی طلاق کو  اپنے (شوہر کے) موبائل کو ہاتھ لگانے کے ساتھ معلق کیا تھا، تو اگر اس کی بیوی اس کے موبائل کو ہاتھ لگا لے  گی تو اس پر تین طلاقیں واقع  ہو جائیں گی، (باقی سات طلاقیں لغو ہو جائیں گی)، دونوں کا نکاح ختم ہو جائے گا اور  دونوں کا ساتھ رہنا  جائز نہیں ہوگا، نہ رجوع کی اجازت  ہوگی، نہ ہی دوبارہ نکاح کرنے  کی کوئی صورت ہوگی، الا یہ کہ عورت عدت گزار کر از خود کہیں نکاح کرلے، اور دوسرا شوہر حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے بعد از خود اسے طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے اور اس کی عدت بھی گزر جائے تو  سابقہ شوہر  کے لیے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں  اس سے  نکاح کرنا جائز ہوگا۔

البتہ اس  طلاق سے  بچنے کاطریقہ  یہ ہے کہ بیوی کے موبائل کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی  شوہر خود اس کو ایک طلاق دے  دے، اور عدت میں زبانی یا فعلی رجوع نہ کرے، یہاں تک کہ عورت کی عدت گزرجائے، اس کے بعد  یہ عورت مذکورہ شخص کے موبائل کو ہاتھ لگا لے، تو اس وقت شرط پوری ہو جائے گی، لیکن شوہر کے نکاح میں نہ ہونے کی وجہ سے اس عورت  پر طلاق واقع  نہیں ہوگی، اس کے بعد دونوں باہمی رضامندی سے دوبارہ نئے مہر اور ایجاب و قبول کے  ساتھ  باہم نکاح کر سکتے ہیں، اور  اس صورت  میں  شوہر کو صرف دو طلاق کا حق ملے گا،۔ نیز آئندہ  کے لیے اس طرح معمولی باتوں پر  طلاق دینے سے خوب احتیاط کرے۔

عالمگیری میں ہے:

"و إذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق."

(الفتاوی الهندیة، ۱/۴۸۸، الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن و إذا و غیرها، باب الأیمان في الطلاق، رشیدیة)

"و إن وجد في غیر الملك، انحلت الیمین، بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق، فطلقها قبل وجود الشرط، و مضت العدة، ثم دخلت الدار، تنحل الیمین، و لم یقع شيء، کذا في الکافي."

(الفتاوی الهندیة: ۱/۴۱۶، الباب الرابع في الطلاق بالشرط)

در مختار میں ہے:

"فحیلة من علق الثلاث بدخول الدار أن یطلقها واحدةً، ثم بعد العدة تدخلها، فتنحل الیمین، فینکحها."

(الدر المختار مع رد المحتار: ۳/۳۵۵، کتاب الطلاق، باب التعلیق، ط: دار الفکر، بیروت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں