بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک موبائل کے بدلے دوسرا موبائل بیچنا


سوال

موبائل مارکیٹ میں اگر سودا اس طرح ہو کہ ایک موبائل ایک لاکھ کا ہو اور دوسرا موبائل ایک لاکھ بیس ہزار کا ہو  اور دونوں کو آپس میں بیچ کر  خریدنے والا درمیان کا ڈفرنس یعنی بقایا فرق   بیس ہزار بیچنے والے کو دے دے تو آیا ایسی بیع شرعا جائز ہے؟

ایک کے بدلے دوسرا موبائل دیا جائے، اور جو درمیان میں اضافی پیسے ہو اس کو رقم کے طور پر دیا جائے جیسا کہ صورت مسئولہ میں بیس ہزار روپے۔

جواب

 صورت مسئولہ میں موبائل   مکیلی اور موزونی اشیاء میں سے  نہیں، اس لئے  اس کا شمار اموالِ ربویہ میں سے نہیں ہے ، لہٰذ  ایک موبائل اگر  دوسرے موبائل سے بیس ہزار روپے مہنگا ہے تو دونوں موبائلوں کو آپس میں اس طرح   بیچنا    کہ  ایک طرف سے اضافی رقم(جو کہ صورت مسئولہ میں 20 ہزار روپے ہے) بھی  شامل ہوشرعاً جائز اور درست ہے  ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الربا وشرھا فضل ولو حکمًا فدخل ربا النسیة والبیوع الفاسدۃ فکلها من الربوا خال عن العوج بمیعار شرعی وھو الکیل والوزن مشروط لاحد المتعاقدین فی المعاوجة وعلة القدر مع الجنس وان وجد احرم الفضل والنساء وان وجد احدھما حل الفضل وحرم النّسأ."

(كتاب البيوع، باب الربا، مطلب في الإبراء عن الربا، 5/ 174، ط: سعيد)

وفيه أيضا:

"(وعلته) أي علة تحريم الزيادة (القدر) المعهود بكيل أو وزن (مع الجنس فإن وجدا حرم الفضل) أي الزيادة (والنساء) بالمد التأخير فلم يجز بيع قفيز بر بقفيز منه متساويا وأحدهما نساء (وإن عدما) بكسر الدال من باب علم ابن مالك (حلا) كهروي بمرويين لعدم العلة فبقي على أصل الإباحة (وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي، حتى لو باع عبدًا بعبد إلى أجل لم يجز لوجود الجنسية".

(كتاب البيوع، باب الربا، مطلب في الإبراء عن الربا، 5/ 172، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وھو فی الشرع عبارۃ عن فضل مال لایقابله عوض فی معاوضة مال بمال وھو محرم فی کل مکیل وموزون بیع جنسہه وعلته القدروالجنس وان وجدالقدر والجنس حرم الفضل والنساء وان وجداحدھماوعدم الاٰخر حل الفضل وحرم النساء."

(كتاب البيوع، الباب الباب التاسع فيما يجوز بيعه وما لا يجوز، الفصل السادس في تفسير الربا، 3/ 117، ط: رشيدية)

فقط واللہ تعالٰی اعلم


فتوی نمبر : 144311101135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں