بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کی تصویر اور ویڈیو کا حکم


سوال

 آج کے زمانے میں موبائل میں تصویر اور وڈیوز بنانے کا کیا حکم ہے؟ اورعلماء جو بیانات ڈالتے ہيں سوشل میڈیا پر ،اس کا کیا حکم ہے ؟براۓ کرم جواب ارسال کريں۔

جواب

واضح رہے کہ  جاندار کی تصویر جیسی بھی ہوچاہے متحرک ہو یا ساکن ہو، اور کسی آلے سےبنائی جائے،اس کا کھینچنا،بنوانا اور دیکھنا،دکھا نا سب حرام اور سخت گناہ ہے،حدیث شریف میں اس پر سخت قسم کی وعید وارد ہوئی ہے،چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا "قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں پر  ہوگا " اور شریعت کا حکم واضح ہو جانے کے بعد کسی کے عمل سے دلیل پکڑنا جائز نہیں ہے،کیوں کہ ہر آدمی سے اسی کے عمل کے بارے میں پوچھا جائے گا،دوسروں کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا،لہذا جو بھی شخص خواہ وہ عوام میں سے ہو یا خواص، اگر جاندار کی تصویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر بیانا ت ڈالتے ہیں تو یہ نا جائز ہے،اس سے بچنا ضروری ہے۔ ہاں  جاندار کی تصویر کے بغیر  بیانات   میں  قباحت نہیں  ہے۔

بخاری شریف میں ہے:

"قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة ‌المصورون."

ترجمہ:راوی فرماتے ہیں کہ میں نے  نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے " کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں پر ہوگا ۔"

(ص:2220،ج:5،باب عذاب المصورين يوم القيامة،ط:دار ابن کثیر)

البحر الرائق میں ہے:

"‌وظاهر ‌كلام ‌النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صور الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه صلى الله عليه وسلم أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى."

(ص:29،ج:2،كتاب الصلوٰ ة ،باب ما يفسد الصلوة و ما يكره فيها ،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں