ایک شخص سعودی عرب سے پاکستان پیسا بھیجتا هے، بینک سے موبائل کے ذریعے سے، تو وه جتنا پیسا بھیجتا هے، اسے پانچ پرسنٹ واپس ملتا ہے کیش بیک کی صورت میں، مثال کے طور پر اگر ایک هزار ریال بیجھے تواسےپچاس ریال واپس ملتےہے۔کیا یه پیسے لینا جائز ہے؟ یہ آفربینک کی طرف سے محدود مدت کے لیے ہے۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کے لیےکیش بیک کی صورت میں ملنے والے پیسے لینا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ رعایت بینک کی طرف سے مذکورہ شخص کو اس قرض کی وجہ سے مل رہی ہے، جو اس نے اکاؤنٹ کی صورت میں بینک میں رکھوایا ہے اورہر وہ فائدہ جو قرض کی وجہ سے حاصل ہو وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن..."
(کتاب البیوع،باب المرابحة والتولية،مطلب کل قرض جر نفعا،5 /166، ط: سعید)
اعلاء السنن میں ہے:
" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا ..."
( کتاب الحوالة، باب کل قرض جر منفعة فهو ربا،14 /513، ط: إدارة القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101217
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن