بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل ایپلیکیشن میں تلاوت کرنا


سوال

آج کل موبائل پر قرآن پڑھنے اور سمجھنے  کے لیے ہزاروں ایپلیکیشنز موجود ہیں،  لیکن ان کے معتبر ہونے میں شبہ ہوتا ہے،  موبائل پر قرآن پڑھنے اور سمجھنے  کے لیے کون سی ایسی ایپلیکیشن ہے جو اہلِ سنت کے جمہور علماء کرام کے مطابق معتبر ہے؟

جواب

قرآن کریم کے ادب کا تقاضہ تو یہ ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کرنی ہو یا اس کی تفسیر  پڑھنی ہو ہمیشہ باوضو ہو کر اہتمام سے اپنے سامنے  قرآن مجید کا نسخہ رکھ کر  مکمل آداب کی رعایت  ساتھ اس کی تلاوت کی جائے اور اس کی تفسیر پڑھی جائے، تاکہ اس کی جو برکات ہیں وہ حاصل ہوں، باقی مفتیانِ کرام نےموبائل  میں دیکھ کر تلاوت کرنے اور تفسیر پڑھنے کی اجازت دی ہے،  لیکن اس میں بھی کسی ایپلیکشن کے بجائے بہتر یہ ہے کہ اصل نسخہ کی سافٹ کاپی (PDF)  میسر ہو تو اسے  سامنے  رکھا جائے،تاکہ غلطی سے پاک ہونے پر اطمینان  ہو جو کہ ایپلیکیشن میں  نہیں پایا جاتا، اور بے وضو ہونے کی حالت میں  اسکرین پر موجود آیات مبارکہ پر انگلی ہرگز نہ رکھیں،باقی اس بارے میں کوئی خاص ایپلیکشن ہمارے علم میں نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم (به) أي بالأكبر (وبالأصغر) مس مصحف: أي ما فيه آية كدرهم وجدار، وهل مس نحو التوراة كذلك؟ ظاهر كلامهم لا (إلا بغلاف متجاف) غير مشرزأو بصرة به يفتى، 

(قوله: أي ما فيه آية إلخ) أي المراد مطلق ما كتب فيه قرآن مجازا، من إطلاق اسم الكل على الجزء، أو من باب الإطلاق والتقييد. قال ح: لكن لا يحرم في غير المصحف إلا بالمكتوب: أي موضع الكتابة كذا في باب الحيض من البحر، وقيد بالآية؛ لأنه لو كتب ما دونها لا يكره مسه كما في حيض القهستاني. وينبغي أن يجري هنا ما جرى في قراءة ما دون آية من الخلاف، والتفصيل المارين هناك بالأولى؛ لأن المس يحرم بالحدث ولو أصغر، بخلاف القراءة فكانت دونه تأمل."

(کتاب الطھارۃ،  ج:1، ص:173، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144506101654

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں